مختصر صحيح مسلم
علم کے بیان میں

جو شخص اسلام میں اچھا یا برا طریقہ جاری کرے۔
حدیث نمبر: 1859
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ اعرابی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ کمبل پہنے ہوئے تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا برا حال دیکھا تو لوگوں کو صدقہ دینے کی رغبت دلائی۔ لوگوں نے صدقہ دینے میں دیر کی، یہاں تک کہ اس بات کا رنج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر معلوم ہوا۔ پھر ایک انصاری شخص روپوں کی ایک تھیلی لے کر آیا، پھر دوسرا آیا، یہاں تک کہ (صدقہ اور خیرات کا) تار بندھ گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر خوشی معلوم ہونے لگی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اسلام میں اچھا طریقہ جاری کرے (یعنی عمدہ کام کو جاری کرے جو شریعت کی رو سے ثواب ہو اور اس کا نمونہ قرآن و سنت میں موجود ہو) پھر لوگ اس کے بعد اس کام پر عمل کریں تو اس کو اتنا ثواب ہو گا جتنا سب عمل کرنے والوں کو ہو گا اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہو گی اور جو اسلام میں برا طریقہ جاری کرے (مثلاً بدعت یا گناہ کا کام) اور لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو تمام عمل کرنے والوں کے برابر گناہ اس پر لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہو گا۔