صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
23. بَابُ ذِكْرِ أُمِّ سَلِيطٍ:
باب: ام سلیط رضی اللہ عنہا کا تذکرہ۔
حدیث نمبر: 4071
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ وَقَالَ ثَعْلَبَةُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَسَمَ مُرُوطًا بَيْنَ نِسَاءٍ مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، فَبَقِيَ مِنْهَا مِرْطٌ جَيِّدٌ، فَقَالَ لَهُ بَعْضُ مَنْ عِنْدَهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَعْطِ هَذَا بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي عِنْدَكَ. يُرِيدُونَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ عَلِيٍّ. فَقَالَ عُمَرُ أُمُّ سَلِيطٍ أَحَقُّ بِهِ. وَأُمُّ سَلِيطٍ مِنْ نِسَاءِ الأَنْصَارِ مِمَّنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عُمَرُ فَإِنَّهَا كَانَتْ تُزْفِرُ لَنَا الْقِرَبَ يَوْمَ أُحُدٍ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا کہ ثعلبہ بن ابی مالک نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مدینہ کی خواتین میں چادریں تقسیم کروائیں۔ ایک عمدہ قسم کی چادر باقی بچ گئی تو ایک صاحب نے جو وہیں موجود تھے، عرض کیا: یا امیرالمؤمنین! یہ چادر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو دے دیجئیے جو آپ کے نکاح میں ہیں۔ ان کا اشارہ ام کلثوم بنت علی رضی اللہ عنہا کی طرف تھا۔ لیکن عمر رضی اللہ عنہ بولے کہ ام سلیط رضی اللہ عنہا ان سے زیادہ مستحق ہیں۔ ام سلیط رضی اللہ عنہا کا تعلق قبیلہ انصار سے تھا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ غزوہ احد میں وہ ہمارے لیے پانی کی مشک بھربھر کر لاتی تھیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4071  
4071. حضرت ثعلبہ بن مالک سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے مدینہ طیبہ کی خواتین میں چادریں تقسیم کرائیں۔ ایک عمدہ قسم کی نفیس چادر بچ گئی تو ایک صاحب نے جو وہیں موجود تھے عرض کی: اے امیر المومنین! یہ چادر رسول اللہ ﷺ کی بیٹی (نواسی) کو دے دیں جو آپ کے نکاح میں ہیں۔ اس کا اشارہ حضرت ام کلثوم بنت علی ؓ کی طرف تھا لیکن حضرت عمر ؓ نے فرمایا: حضرت ام سلیط ؓا اس چادر کی ان سے زیادہ حق دار ہیں۔ ان کا تعلق قبیلہ انصار سے تھا اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت بھی کی تھی۔ حضرت عمر ؓ نے (یہ بھی) فرمایا: غزوہ اُحد میں وہ ہمارے لیے پانی کی مشکیں بھر بھر کر لاتی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4071]
حدیث حاشیہ:
ان کے اسی مبارک عمل کو ان کے لیے وجہ فضیلت قرار دیا گیا اور چادر ان ہی کو دی گئی۔
حضرت عمر ؓ نے جس نظر بصیرت کا یہاں ثبوت دیا اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
رضي اللہ عنه وأرضاہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4071   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4071  
4071. حضرت ثعلبہ بن مالک سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ؓ نے مدینہ طیبہ کی خواتین میں چادریں تقسیم کرائیں۔ ایک عمدہ قسم کی نفیس چادر بچ گئی تو ایک صاحب نے جو وہیں موجود تھے عرض کی: اے امیر المومنین! یہ چادر رسول اللہ ﷺ کی بیٹی (نواسی) کو دے دیں جو آپ کے نکاح میں ہیں۔ اس کا اشارہ حضرت ام کلثوم بنت علی ؓ کی طرف تھا لیکن حضرت عمر ؓ نے فرمایا: حضرت ام سلیط ؓا اس چادر کی ان سے زیادہ حق دار ہیں۔ ان کا تعلق قبیلہ انصار سے تھا اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے بیعت بھی کی تھی۔ حضرت عمر ؓ نے (یہ بھی) فرمایا: غزوہ اُحد میں وہ ہمارے لیے پانی کی مشکیں بھر بھر کر لاتی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4071]
حدیث حاشیہ:

حضرت عمر ؓ نے جس حسن بصیرت کا ثبوت دیا ہے اس کی جتنی تعریف بھی تعریف کی جائے کم ہے۔
غزوہ اُحد میں ام سلیط ؓ کی شرکت کو وجہ فضیلت قراردیا گیا اور اسی بنیاد پر اس خاتونِ اسلام کو چادر دی گئی۔
اس جنگ میں حضرت عائشہ ؓ اور حضرت ام سلیم ؓ نے بھی وہی خدمات سرانجام دی تھیں جو ام سلیط کی فضیلت کا باعث تھا۔
(صحیح البخاری، الجھاد والسیر، حدیث: 2881)

واضح رہے کہ حضرت علی ؓ نے خود حضرت ام کلثوم ؓ کا نکاح حضرت عمر ؓ سے کیا تھا تاکہ اس جانب سے بھی حضرت عمر ؓ کا تعلق رسول اللہ ﷺ سے قائم ہوجائے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4071