صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
26. بَابُ: {الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ} :
باب: (اللہ تعالیٰ کا فرمان) ”وہ لوگ جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی آواز کو عملاً قبول کیا“ (یعنی ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعمیل کے لیے فوراً تیار ہو گئے)۔
حدیث نمبر: 4077
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: {الَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مِنْ بَعْدِ مَا أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا مِنْهُمْ وَاتَّقَوْا أَجْرٌ عَظِيمٌ} قَالَتْ لِعُرْوَةَ يَا ابْنَ أُخْتِي كَانَ أَبُوكَ مِنْهُمُ الزُّبَيْرُ وَأَبُو بَكْرٍ، لَمَّا أَصَابَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَصَابَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَانْصَرَفَ عَنْهُ الْمُشْرِكُونَ خَافَ أَنْ يَرْجِعُوا قَالَ: «مَنْ يَذْهَبُ فِي إِثْرِهِمْ» . فَانْتَدَبَ مِنْهُمْ سَبْعُونَ رَجُلاً، قَالَ: كَانَ فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَالزُّبَيْرُ.
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابومعاویہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ (آیت) «الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما أصابهم القرح للذين أحسنوا منهم واتقوا أجر عظيم‏» وہ لوگ جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی آواز پر لبیک کہا۔ انہوں نے عروہ سے اس آیت کے متعلق کہا، میرے بھانجے! تمہارے والد زبیر رضی اللہ عنہ اور (نانا) ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی انہیں میں سے تھے۔ احد کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو کچھ تکلیف پہنچنی تھی جب وہ پہنچی اور مشرکین واپس جانے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا خطرہ ہوا کہ کہیں وہ پھر لوٹ کر حملہ نہ کریں۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کا پیچھا کرنے کون کون جائیں گے۔ اسی وقت ستر صحابہ رضی اللہ عنہم تیار ہو گئے۔ راوی نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور زبیر رضی اللہ عنہ بھی انہیں میں سے تھے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4077  
4077. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے آیت کریمہ: جن لوگوں نے زخمی ہو جانے کے بعد اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانا، ان میں سے جو نیک اور مخلص ہیں ان کے لیے اجر عظیم ہے۔ تلاوت کی، تو عروہ سے فرمایا: اے میرے بھانجے! ان میں تیرے دونوں گرامی قدر والد حضرت زبیر اور حضرت ابوبکر ؓ تھے۔ جب رسول اللہ ﷺ کو غزوہ اُحد میں جو صدمہ پہنچا تھا وہ پہنچ چکا اور مشرکین واپس چلے گئے تو آپ کو خطرہ لاحق ہوا کہ مبادا وہ واپس آ جائیں، اس لیے آپ نے اعلان فرمایا: کون ہے جو ان کفار کے تعاقب میں جائے گا؟ یہ سن کر ستر صحابہ کرام ؓ نے آپ کے حکم پر لبیك کہا۔ ان میں حضرت ابوبکر اور حضرت زبیر ؓ بھی تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4077]
حدیث حاشیہ:
یہ تعاقب جنگ احد کے خاتمے پر اس لیے کیا گیا کہ مشرکین یہ نہ سمجھیں کہ احد کے نقصان نے مسلمانوں کو نڈھال کردیا ہے اور اگر ان پر دوبارہ حملہ کیا گیا تو وہ کامیاب ہوجائیں گے۔
مسلمانوں نے ثابت کر دکھا یا کہ وہ احد کے عظیم نقصانات کے بعد بھی کفار کے مقابلہ کے لیے ہمہ تن تیار ہیں۔
مسلمانوں کی تاریخ کے ہر دور میں یہی شان رہی ہے کہ حوادث سے مایوس ہو کر میدان سے نہیں ہٹے بلکہ حالات کا استقلال سے مقابلہ کیا اور آخر کامیابی ان ہی کو ملی۔
آج بھی دینائے اسلام کا یہی حال ہے مگر مایوسی کفر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4077   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4077  
4077. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے آیت کریمہ: جن لوگوں نے زخمی ہو جانے کے بعد اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانا، ان میں سے جو نیک اور مخلص ہیں ان کے لیے اجر عظیم ہے۔ تلاوت کی، تو عروہ سے فرمایا: اے میرے بھانجے! ان میں تیرے دونوں گرامی قدر والد حضرت زبیر اور حضرت ابوبکر ؓ تھے۔ جب رسول اللہ ﷺ کو غزوہ اُحد میں جو صدمہ پہنچا تھا وہ پہنچ چکا اور مشرکین واپس چلے گئے تو آپ کو خطرہ لاحق ہوا کہ مبادا وہ واپس آ جائیں، اس لیے آپ نے اعلان فرمایا: کون ہے جو ان کفار کے تعاقب میں جائے گا؟ یہ سن کر ستر صحابہ کرام ؓ نے آپ کے حکم پر لبیك کہا۔ ان میں حضرت ابوبکر اور حضرت زبیر ؓ بھی تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4077]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ کو خبر ملی کہ ابوسفیان اور اس کا لشکر جب مقم روحاء تک پہنچا توانھوں نے واپس آنے کا ارادہ کرلیا ہے تاکہ مسلمانوں کو مزید نقصان پہنچائیں، اس وقت رسول اللہ ﷺ نے اعلان فرمایا ان کا تعاقب کرنا چاہیے تاکہ انھیں معلوم ہوجائے کہ مسلمانوں کو زخموں نے کمزور نہیں کیا اور نہ وہ دشمن کی طلب میں سست ہی ہوئے ہیں۔
ستر مسلمانوں نے آپ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے دشمن کا تعاقب کیا۔
جب وہ مقام حمراء الاسد پر پہنچے تو معبد خزاعی نے ابوسفیان سے کہا کہ پہلی فوج سے بھی زیادہ لوگ تمہارے تعاقب میں آرہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ابوسفیان اور اس کے لشکر پر رعب ڈال دیا، پھر انھوں نے اُحد واپسی کا پروگرم ترک کرکے مکہ کا رخ کرلیا۔
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کفار مکہ کا تعاقب کرنے والوں میں حضرت ابوبکر ؓ، اورحضرت زبیر ؓ کے علاوہ حضرت عمر ؓ، حضرت عثمان ؓ، حضرت علی ؓ، حضرت عمار بن یاسر ؓ، حضرت طلحہ ؓ، حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ حضرت عبدالرحمان بن عوف ؓ، حضرت ابوعبیدہ بن جراح ؓ، حضرت حذیفہ ؓ، اور حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بھی تھے، اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیت میں ان حضرات کی مدح سرائی کی ہے۔
(فتح الباري: 467/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4077