مختصر صحيح مسلم
فتنوں کا بیان

اس امت کی تباہی بعض کی بعض سے ہو گی۔
حدیث نمبر: 2001
سیدنا عامر بن سعد اپنے والد سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن عالیہ (عالیہ وہ گاؤں ہیں جو مدینہ سے باہر ہیں) سے آئے حتیٰ کہ بنی معاویہ کی مسجد پر سے گزرے۔ اس میں گئے اور دو رکعتیں پڑھیں اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور اپنے رب سے بہت طویل دعا کی۔ پھر ہمارے پاس آئے اور فرمایا کہ میں نے اپنے رب سے تین دعائیں مانگیں لیکن اس نے دو دعائیں قبول کر لیں اور ایک قبول نہیں کی۔ میں نے اپنے رب سے یہ دعا کی کہ میری امت کو قحط سے ہلاک نہ کرے (یعنی ساری امت کو قحط سے) تو اللہ تعالیٰ نے یہ دعا قبول کی اور میں نے یہ دعا کی کہ میری (ساری) امت کو پانی میں ڈبو کر ہلاک نہ کرے، تو اللہ تعالیٰ نے یہ دعا بھی قبول کی اور میں نے یہ دعا کی کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے نہ لڑیں، تو اس کو قبول نہیں کیا۔