بلوغ المرام
كتاب الطهارة -- طہارت کے مسائل
2. باب الآنية
برتنوں کا بیان
حدیث نمبر: 21
وعن أنس بن مالك رضي الله عنه: أن قدح النبي صلى الله عليه وآله وسلم انكسر فاتخذ مكان الشعب سلسلة من فضة. أخرجه البخاري.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذاتی پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹوٹی جگہ پر چاندی کا تار لگوا دیا۔ (بخاری)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، فرض الخُمُس، باب ما ذكر من درع النبي صلي الله عليه وسلم وعصاه وسيفه وقدحه وخاتمه، حديث:3109.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 21  
´برتن پر تھوڑی سی چاندی استعمال کرنا`
«. . . ان قدح النبي صلى الله عليه وآله وسلم انكسر فاتخذ مكان الشعب سلسلة من فضة . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذاتی پیالہ ٹوٹ گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ٹوٹی جگہ پر چاندی کا تار لگوا دیا . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 21]

لغوی تشریح:
«اَلْقَدَح» قاف اور دال دونوں پر فتحہ ہے۔ چھوٹا پیالہ۔
«اَلشَّعْب» شین کے فتحہ اور عین کے سکون کے ساتھ ہے۔ ٹوٹی ہوئی جگہ۔
«سِلْسِلَة» دونوں جگہ سین کے فتحہ کے ساتھ۔ ایک چیز کو دوسری کے ساتھ ملانے اور جوڑنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ اور دونوں جگہ سین کے کسرہ کے ساتھ بھی ہے۔ اس صورت میں معنی یہ ہوں گے: لوہے کی وہ زنجیر جو دھاگے کی طرح باریک ہو۔ معنی یہ ہوا کہ دونوں جانب شکستہ مقام کو چاندی کے تار سے ملا دیا۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث دلیل ہے کہ ایسی ضروریات و اغراض کے لیے تھوڑی سی چاندی استعمال کرنا جائز ہے۔ گویا کھانے پینے کے برتنوں میں ضرورتاً اتنی کم مقدار میں سونا اور چاندی اگر لگا ہوا ہو تو ایسے برتنوں میں کھانا پینا جائز ہے اور ان سے وضو اور غسل وغیرہ کرنا بھی بلا کراہت درست اور جائز ہے۔
➋ سونے چاندی سے بنے ہوئے برتنوں کے استعمال میں تکبر اور فخر کا عمل دخل ہوتا ہے۔ کبر و نخوت اور فخر، خالق کائنات کو پسند نہیں، اس لیے ان کا استعمال ناجائز قرار دیا گیا اور شکستہ برتن کو تار کے ذریعے سے پیوستہ کر کے استعمال کرنے میں ضرورت ہوتی ہے، اس میں کبر و غرور کا کوئی عمل دخل نہیں، اس بنا پر استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 21