صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
30. بَابُ غَزْوَةُ الْخَنْدَقِ وَهْيَ الأَحْزَابُ:
باب: غزوہ خندق کا بیان جس کا دوسرا نام غزوہ احزاب ہے۔
حدیث نمبر: 4104
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ , عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْقُلُ التُّرَابَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ حَتَّى أَغْمَرَ بَطْنَهُ أَوِ اغْبَرَّ بَطْنُهُ , يَقُولُ:" وَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا , وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا , فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا , إِنَّ الْأُولَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا , إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا" , وَرَفَعَ بِهَا صَوْتَهُ أَبَيْنَا أَبَيْنَا.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے ان سے ابواسحاق سبیعی نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ خندق میں (خندق کی کھدائی کے وقت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مٹی اٹھا اٹھا کر لا رہے تھے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بطن مبارک غبار سے اٹ گیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر یہ کلمات جاری تھے اللہ کی قسم! اگر اللہ نہ ہوتا تو ہمیں سیدھا راستہ نہ ملتا۔ نہ ہم صدقہ کرتے نہ نماز پڑھتے پس تو ہمارے دلوں پر سکینت و طمانیت نازل فرما اور اگر ہماری کفار سے مڈبھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت قدمی عنایت فرما۔ جو لوگ ہمارے خلاف چڑھ آئے ہیں جب یہ کوئی فتنہ چاہتے ہیں تو ہم ان کی نہیں مانتے۔ «أبينا أبينا» (ہم ان کی نہیں مانتے۔ ہم ان کی نہیں مانتے) پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز بلند ہو جاتی۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4104  
4104. حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ خندق کے دن مٹی اٹھاتے تھے حتی کہ غبار نے آپ کا پیٹ چھپ دیا تھا یا آپ کا پیٹ غبار آلود ہو چکا تھا اور آپ یہ اشعار پڑھتے تھے: اللہ کی قسم! اگر اللہ (کا کرم) نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے، نہ صدقہ کرتے اور نہ نماز پڑھتے۔ (اے اللہ!) ہم پر سکون و اطمینان نازل فرما۔ اور اگر ہم دشمن کا مقابلہ کریں تو ہمیں ثابت قدم رکھ۔ بلاشبہ ان لوگوں (اہل مکہ) نے ہم پر زیادتی کی ہے۔ جب انہوں نے فتنے کا ارادہ کیا تو ہم نے صاف انکار کر دیا۔ ہم نے صاف انکار کر دیا، ہم نے صاف انکار کر دیا کہتے ہوئے آپ کی آواز بلند ہو جاتی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4104]
حدیث حاشیہ:
عربوں کی عادت تھی کہ مشکل حالات میں اشعار کے ذریعے سے ان کے جذبات کو ابھارا جاتا، پھر وہ دل جمعی اور لگن سے اپنا کام سر انجام دیتے۔
رسول اللہ ﷺ نے حضرت عبد اللہ بن رواحہ ؓ کے مذکورہ بالا اشعار سے یہی کلام لیا۔
حضرت انس ؓ کی روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے یہ اشعار پڑھے۔
اے اللہ! زندگی تو بس آخرت ہی کی ہے لہٰذا تو انصار اور مہاجرین کو معاف کردے۔
اور صحابہ کرام ؓ خندق کی مٹی اپنی کمر پر لادے یہ شعر پڑھ کر رسول اللہ ﷺ کو جواب دیتے۔
ہم وہ لوگ ہیں جنھوں نے حضرت محمد ﷺ کی بیعت کی ہے اس بات پر کہ جب تک زندہ رہیں گے اسلام کی خاطرزندہ رہیں گے۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4099)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4104