بلوغ المرام
كتاب الطهارة -- طہارت کے مسائل
8. باب الغسل وحكم الجنب
غسل اور جنبی کے حکم کا بیان
حدیث نمبر: 108
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن تحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وانقوا البشر» .‏‏‏‏ رواه أبو داود والترمذي وضعفاه. ولأحمد عن عائشة رضي الله عنها نحوه وفيه راو مجهول.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ہر بال کی تہہ (نیچے) میں جنابت کا اثر ہوتا ہے اس لئے بالوں کو (اچھی طرح) دھویا کرو اور جسم کو اچھی طرح (مل کر) صاف کیا کرو۔
ابوداؤد اور ترمذی دونوں نے اسے روایت کیا ہے اور ساتھ ہی ضعیف بھی قرار دیا ہے۔ مسند احمد میں بھی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اسی طرح روایت ہے اور اس میں ایک راوی مجہول ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب في الغسل من الجنابة، حديث:248 وقال: "الحارث بن وجيه حديثه منكر وهو ضعيف"، والترمذي، الطهارة، حديث:106، وابن ماجه، الطهارة، حديث:597* وأحمد:6 / 110، 111، 254 وسنده ضعيف، فيه ضعيف ومجهول.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 108  
´غسل جنابت میں سارا جسم دھونا فرض ہے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن تحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وانقوا البشر . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ہر بال کی تہہ (نیچے) میں جنابت کا اثر ہوتا ہے اس لئے بالوں کو (اچھی طرح) دھویا کرو اور جسم کو اچھی طرح (مل کر) صاف کیا کرو . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 108]

لغوی تشریح:
«أَنْقُوْا» «إِنْقَاء» سے ماخوذ ہے۔ امر کا صیغہ ہے۔ صاف کرنے کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
«اَلْبَشَرَ» با اور شین پر فتحہ ہے۔ انسان کی جلد کا ظاہر۔ آدمی کی جلد کی اوپر والی سطح۔
«وَضَعَّفَاهُ» اسے دونوں [ابوداود اور ترمذي] نے ضعیف قرار دیا ہے، اس لیے کہ اس کی سند میں ایک راوی حارث بن وجیہ ضعیف ہے۔ محدثین نے اس کی روایت کو منکر قرار دیا ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے لیکن یہی بات صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ غسل جنابت میں سارا جسم دھونا فرض ہے، البتہ کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں فقہاء کی آراء مختلف ہیں۔
➋ احناف کے نزدیک یہ بھی فرضیت کے حکم میں شامل ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ کا بھی مشہور قول یہی ہے جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ مسنون ہے۔
➌ بہرحال احادیث کی روشنی میں یہ واضح ہے کہ غسل جنابت میں سارا بدن حتی کہ بالوں کو خوب اچھی طرح مل کر دھونا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ بلا کسی اشد مجبوری کے جسم کا کوئی حصہ بال برابر یا بالوں کے نیچے جگہ خشک رہ جائے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 108   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 106  
´ہر بال کے نیچے جنابت ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بال کے نیچے جنابت کا اثر ہوتا ہے، اس لیے بالوں کو اچھی طرح دھویا کرو اور کھال کو اچھی طرح مل کر صاف کرو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 106]
اردو حاشہ:
1؎:
اس لفظ قوی نہیں ہیں کا تعلق جرح کے مراتب کے پہلے مرتبہ سے ہے،
ایسے راوی کی روایت قابل اعتبار یعنی تقویت کے قابل ہے اور اس کی تقویت کے لیے مزید روایات تلاش کی جاسکتی ہیں،
ایسا نہیں کہ اس کی روایت سرے سے درخوراعتناء ہی نہ ہو۔
نوٹ:
(سند میں حارث وجیہ ضعیف راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 106