بلوغ المرام
كتاب الصلاة -- نماز کے احکام
1. باب المواقيت
اوقات نماز کا بیان
حدیث نمبر: 138
وعن ابن عمر رضي الله تعالى عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال:«‏‏‏‏الشفق الحمرة» .‏‏‏‏رواه الدارقطني وصححه ابن خزيمة وغيره وقفه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ شفق سے مراد سرخی ہے۔
دارقطنی نے اسے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ وغیرہ نے کہا ہے کہ صحیح یہ ہے کہ یہ موقوف ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه الدار قطني: 1 /269 وهو حديث شاذ، هارون بن سفيان لم أجد له ترجمة، وراه الثقات موقوفًا، وابن خزيمة:1 /182، 183، حديث:354.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 138  
´اوقات نماز کا بیان`
«. . . وعن ابن عمر رضي الله تعالى عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «الشفق الحمرة» .رواه الدارقطني وصححه ابن خزيمة وغيره وقفه . . . .»
. . . سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ شفق سے مراد سرخی ہے۔
دارقطنی نے اسے روایت کیا ہے اور ابن خزیمہ وغیرہ نے کہا ہے کہ صحیح یہ ہے کہ یہ موقوف ہے۔ . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب المواقيت: 138]

لغوی تشریح:
«اَلشَّفَقُ الْحُمْرَةُ» شفق سے مراد وہ سرخی ہے جو غروب آفتاب کے ساتھ ہی افق آسمان پر نمودار ہوتی ہے۔ بلوغ المرام کی شرح سبل السلام میں ہے کہ یہاں لغوی بحث ہے اور اس کے لیے اہل لغت ہی کی طرف رجوع کیا جائے گا اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اہل لغت میں سے ہیں اور خالص عربی ہیں، اس لیے یہ روایت امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کے قول کے مطابق گو موقوف ہے، تاہم شفق کے معنی بیان کرنے میں دلیل وحجت ہے۔ لغت کی مشہور کتاب القاموس میں بھی ہے کہ شفق سے مراد وہ سرخی ہے جو غروب آفتاب کے بعد آسمان پر نمودار ہوتی ہے اور عشاء تک یا عشاء کے قریب تک یا اندھیرے کے قریب تک رہتی ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ شفق سے وہ سرخی مراد ہے جو سورج کے غروب ہونے کے بعد نمودار ہوتی ہے۔
➋ اس تعریف پر تمام ائمہ اور اہل لغت متفق ہیں مگر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تنہا اس موقف کے خلاف ہیں۔ وہ شفق سے وہ سفیدی مراد لیتے ہیں جو سرخی کے غائب ہونے کے بعد ظاہر ہوتی ہے۔
➌ لطف کی بات یہ ہے کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے شاگردان رشید: امام محمد اور امام ابویوسف رحمہما اللہ نے بھی سرخی ہی مراد لی ہے۔ موجودہ احناف کا فتویٰ بھی غالباً صاحبین کے قول پر ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 138