علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 204
´مساجد کا بیان` سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے مروی ہے کہ ” ایک سیاہ رنگ لڑکی کا خیمہ مسجد میں تھا وہ میرے پاس باتیں کرنے کے لئے آیا کرتی تھی۔“(بخاری و مسلم)[بلوغ المرام/حدیث: 204]
204 لغوی تشریح: «وَلِيدَةً» لونڈی۔ «خِبَاءٌ»”خاء“ کے نیچے کسرہ اور ”باء“ مخفف ہے۔ خیمہ کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ «فَتَحَدَّثُ» اصل میں «تَتَحَدَّثُ» تھا۔ «تَتَكَلَّمُ» کے معنی میں ہے یعنی بات چیت کرنے، گفتگو کرنے کے لیے آتی تھی۔ حدیث سے ثابت ہوا کہ عورت بھی مسجد میں رات بسر کر سکتی ہے بشرطیکہ کسی فتنہ و فساد کا خطرہ نہ ہو اور اس کے لیے مسجد میں خیمہ بھی قائم کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے۔ پوری حدیث صحیح بخاری میں ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 204