بلوغ المرام
كتاب الصلاة -- نماز کے احکام
13. باب صلاة الخوف
نماز خوف کا بیان
حدیث نمبر: 379
عن صالح بن خوات رضي الله عنه عمن صلى مع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يوم ذات الرقاع صلاة الخوف: أن طائفة صلت معه وطائفة وجاه العدو،‏‏‏‏ فصلى بالذين معه ركعة،‏‏‏‏ ثم ثبت قائما وأتموا لأنفسهم ثم انصرفوا،‏‏‏‏ فصفوا وجاه العدو،‏‏‏‏ وجاءت الطائفة الأخرى،‏‏‏‏ فصلى بهم الركعة التي بقيت،‏‏‏‏ ثم ثبت جالسا،‏‏‏‏ وأتموا لأنفسهم،‏‏‏‏ ثم سلم بهم. متفق عليه وهذا لفظ مسلم ووقع في المعرفة لابن منده عن صالح بن خوات عن أبيه.
سیدنا صالح بن خوات رحمہ اللہ نے ایسے شخص سے روایت کی ہے جس نے ذات الرقاع کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلوٰۃ خوف پڑھی تھی۔ اس شخص نے بیان کیا کہ ایک گروہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے صف بندی کی اور ایک دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ کے لئے اس کے روبرو صف باندھ کر کھڑا رہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صف باندھ کر کھڑے تھے ایک رکعت پڑھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے کھڑے رہے اور انہوں نے اپنے طور پر باقی نماز مکمل کر لی اور چلے گئے۔ جا کر دشمن کے سامنے صف بند ہو گئے۔ پھر دوسرا گروہ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باقی اپنی ایک رکعت پڑھائی اور بیٹھے رہے انہوں نے اس دوران اپنے طور پر نماز مکمل کر لی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ سلام پھیرا (بخاری و مسلم) مگر متن حدیث الفاظ مسلم کے ہیں۔ ابن مندہ کی «المعرفة» میں ہے کہ صالح بن خوات اپنے والد سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، المغازي، باب غزوة ذات الرقاع، حديث:4131، ومسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الخوف، حديث:841.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 379  
´نماز خوف کا بیان`
سیدنا صالح بن خوات رحمہ اللہ نے ایسے شخص سے روایت کی ہے جس نے ذات الرقاع کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلوٰۃ خوف پڑھی تھی۔ اس شخص نے بیان کیا کہ ایک گروہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز کے لئے صف بندی کی اور ایک دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ کے لئے اس کے روبرو صف باندھ کر کھڑا رہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صف باندھ کر کھڑے تھے ایک رکعت پڑھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے کھڑے رہے اور انہوں نے اپنے طور پر باقی نماز مکمل کر لی اور چلے گئے۔ جا کر دشمن کے سامنے صف بند ہو گئے۔ پھر دوسرا گروہ آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے باقی اپنی ایک رکعت پڑھائی اور بیٹھے رہے انہوں نے اس دوران اپنے طور پر نماز مکمل کر لی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ سلام پھیرا (بخاری و مسلم) مگر متن حدیث الفاظ مسلم کے ہیں۔ ابن مندہ کی «المعرفة» میں ہے کہ صالح بن خوات اپنے والد سے بیان کرتے ہیں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 379»
تخریج:
«أخرجه البخاري، المغازي، باب غزوة ذات الرقاع، حديث:4131، ومسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الخوف، حديث:841.»
تشریح:
1. نماز خوف کئی طریقوں سے پڑھی گئی ہے۔
جیسا موقع محل ہوتا تھا اس کی مناسبت سے نماز ادا کی جاتی۔
مذکورہ بالا حدیث میں جو صورت ذکر ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ امام نے ہر ایک گروہ کو ایک ایک رکعت پڑھائی اور ایک ایک رکعت انھوں نے اپنے طور پر پڑھی۔
پہلے گروہ نے تو خود سلام پھیرا مگر دوسرے گروہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ۔
2. امام ابوحنیفہ‘ امام شافعی‘ امام احمد رحمہم اللہ اور جمہور کے نزدیک خوف کی صورت میں سفر و حضر دونوں میں نماز خوف پڑھنا جائز ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نماز خوف کے لیے سفر کی شرط لگاتے ہیں۔
3.قرآن مجید سے معلوم ہوتا ہے کہ آیت: ﴿ اِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ… ﴾ الآیۃ (النسآء ۴:۱۰۱) میں دو شرطیں ہیں: ایک سفر اور دوسری خوفِ دشمن۔
مگر جمہور کا مسلک یہ ہے کہ نماز خوف اور نماز قصر دونوں الگ الگ نمازیں ہیں۔
سفر میں قصر کے لیے خوف دشمن کی شرط نہیں اور نماز خوف کے لیے سفر کی شرط نہیں۔
دونوں نمازوں کے ساتھ کوئی شرط لگانا بے معنی ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت صالح بن خَوَّات رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ صالح بن خوات بن جبیر بن نعمان انصاری مدنی۔
خا پر فتحہ اور واو پر فتحہ اور تشدید ہے۔
مشہور و معروف تابعین میں سے ہیں۔
بہت سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے حدیث سنی ہے۔
«حضرت خَوَّات رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ جلیل القدر صحابی ہیں۔
پہلا غزوہ جس میں یہ شریک ہوئے غزوۂ احد ہے۔
اور ایک قول کے مطابق غزوۂ بدر میں بھی شریک تھے۔
۴۰ ہجری میں مدینہ منورہ میں وفات پائی۔
اور ایک قول یہ بھی ہے کہ ۴۰ ہجری کے بعد فوت ہوئے ہیں۔
اس وقت ان کی عمر ۷۰ یا ۷۱ سال تھی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 379