صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
35. بَابُ حَدِيثُ الإِفْكِ:
باب: واقعہ افک کا بیان۔
وَالْأَفَكِ بِمَنْزِلَةِ النِّجْسِ , وَالنَّجَسِ يُقَالُ: إِفْكُهُمْ وَأَفْكُهُمْ فَمَنْ قَالَ: أَفَكَهُمْ , يَقُولُ: صَرَفَهُمْ عَنِ الْإِيمَانِ وَكَذَّبَهُمْ , كَمَا قَالَ: يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ يُصْرَفُ عَنْهُ مَنْ صُرِفَ.
‏‏‏‏ لفظ «الإفك» «نجس» اور «النجس» کی طرح ہے۔ بولتے ہیں «إفكهم» (سورۃ الاحقاف میں) آیا ہے۔ «وذلك إفكهم» وہ بکسر ہمزہ ہے اور یہ بفتح ہمزہ و سکون فاء اور «إفكهم» یہ بفتحہ ہمزہ وفاء بھی ہے اور کاف کو بھی فتحہ پڑھا ہے تو ترجمہ یوں ہو گا اس نے ان کو ایمان سے پھیر دیا اور جھوٹا بنایا جیسے سورۃ والذاریات میں «يؤفك عنه من أفك» ہے یعنی قرآن سے وہی منحرف ہوتا ہے جو اللہ کے علم میں منحرف قرار پا چکا ہے۔