بلوغ المرام
كتاب الحج -- حج کے مسائل
1. باب فضله وبيان من فرض عليه
حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان
حدیث نمبر: 580
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: قلت: يا رسول الله على النساء جهاد؟ قال: «‏‏‏‏نعم عليهن جهاد لا قتال فيه: الحج والعمرة» .‏‏‏‏ رواه أحمد وابن ماجه واللفظ له وإسناده صحيحح وأصله في الصحيح.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! کیا عورتوں پر جہاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! ان پر وہ جہاد ہے جس میں لڑائی نہیں (یعنی) حج اور عمرہ۔ اسے احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ ابن ماجہ کے ہیں۔ اس کی سند صحیح ہے اور اس کی اصل بخاری میں ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، المناسك، باب الحج جهاد النساء، حديث:2901، وأحمد:6 /165، وأصل الحديث عند البخاري، الحج، حديث:1520.»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2901  
´حج عورتوں کا جہاد ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا عورتوں پر بھی جہاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، لیکن ان پر ایسا جہاد ہے جس میں لڑائی نہیں ہے اور وہ حج اور عمرہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2901]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد قتال عورتوں پر فرض نہیں۔

(2)
عورتوں کے لیے حج اور عمرے کی اتنی اہمیت ہے جتنی مردوں کے لیے جہاد کی۔

(3)
حج وعمرہ کو عورتوں کا جہاد اس لیے قرار دیا گیا ہے کہ اس میں بھی اللہ کی رضا کے لیے سفر کی مشقت برداشت کی جاتی ہے مال خرچ کیا جاتا ہے اور کئی طرح کی مشکلات برداشت کرنی پڑتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2901   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 580  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! کیا عورتوں پر جہاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! ان پر وہ جہاد ہے جس میں لڑائی نہیں (یعنی) حج اور عمرہ۔ اسے احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ ابن ماجہ کے ہیں۔ اس کی سند صحیح ہے اور اس کی اصل بخاری میں ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 580]
580 لغوی تشریح:
«عَلَي النَّسَاءِ جِهَادٌ» کیا عورتوں پر جہاد ہے؟
اس میں حرف استفہام محذوف ہے اور حج و عمرہ پر جہاد کا اطلاق مجازاً ہے کیونکہ ان میں بھی جہاد کی طرح مشقت و تکلیف برداشت کرنی پڑتی ہے۔ آپ نے بڑے حکیمانہ اسلوب میں جواب دیا۔
«وَاَصَلُهُ فِي الصَّحِيحِ» اس کی اصل صحیح میں ہے۔ صحیح سے یہاں صحیح بخاری مراد ہے۔ یہ حدیث عمرے کے وجوب کی دلیل ہے۔٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 580