صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
36. بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ:
باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4149
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ , حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ , أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ , قَالَ:" انْطَلَقْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ أُحْرِمْ".
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے علی بن مبارک نے بیان کیا ‘ ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ‘ ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلح حدیبیہ کے سال روانہ ہوئے ‘ تمام صحابہ رضی اللہ عنہم نے احرام باندھ لیا تھا لیکن میں نے ابھی احرام نہیں باندھا تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4149  
4149. حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نبی ﷺ کے ہمراہ حدیبیہ کے سال روانہ ہوئے۔ آپ کے تمام صحابہ کرام ؓ نے احرام باندھا تھا لیکن میں نے احرام نہیں باندھا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4149]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو انتہائی اختصار سے بیان کیا ہے جبکہ قبل ازیں مفصل طور پر بیان ہوچکی ہےکہ رسول اللہ ﷺ کو حدیبیہ جاتے ہوئے بتایا گیا کہ مقام غیقہ میں دشمن حملہ کرنے کی تیاری کررہا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے چند ایک صحابہ کرام ؓ کو اس طرف بھیجا، جن میں حضرت ابوقتادہ ؓ بھی تھے، انھوں نے ابھی احرام نہیں باندھا تھا، راستے میں انھوں نے ایک جنگلی گدھا شکار کیا اور اس کا کچھ حصہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے اسے قبول فرمایا اور دیگرمحرم صحابہ ؓ کو بھی دکھانے کا حکم دیا۔
(صحیح البخاري، جزاء الصید، حدیث: 1822)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4149