بلوغ المرام
كتاب الحج -- حج کے مسائل
5. باب صفة الحج ودخول مكة
حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان
حدیث نمبر: 623
وعن عائشة رضي الله عنها قالت: أرسل النبي صلى الله عليه وآله وسلم بأم سلمة ليلة النحر فرمت الجمرة قبل الفجر ثم مضت فأفاضت.رواه أبو داود وإسناده على شرط مسلم.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو قربانی والی رات پہلے بھیج دیا تھا۔ انہوں نے فجر کے طلوع ہونے سے پہلے کنکریاں ماریں پھر جا کر طواف افاضہ کیا۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا اس کی سند مسلم کی شرط پر ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، المناسك، باب التعجيل من جمع، حديث:1942.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 623  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کو قربانی والی رات پہلے بھیج دیا تھا۔ انہوں نے فجر کے طلوع ہونے سے پہلے کنکریاں ماریں پھر جا کر طواف افاضہ کیا۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا اس کی سند مسلم کی شرط پر ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 623]
623 فوائد و مسائل:
➊ فجر سے پہلے رمی کی یہ رعایت صرف عورتوں کے لیے اور ان کمزوروں کے لیے ہے جو ان کے ہمراہ جائیں۔
➋ مذکورہ حدیث سے یہ دلیل پکڑنا صحیح نہیں کہ اس وقت ان مذکورہ بالا حضرات کے علاوہ دوسروں کے لیے بھی کنکریاں مارنا جائز ہے۔
➌ یہ حدیث پہلی حدیث سے سند کے اعتبار سے راجح ہے، اس لیے دونوں میں کوئی تعارض نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 623   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 621  
´حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے مزدلفہ کی رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے واپس آ جائیں (یہ اجازت انہوں نے اس لئے طلب کی) کہ بھاری جسم والی تھیں۔ (اس وجہ سے آہستہ آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کر چلتی تھیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 621]
621 فائدہ:
بیماری اور جسمانی کمزوری کے علاوہ بھاری بھر کم جسم بھی معذوری میں شامل ہے۔ ایسے حاجی کو بھی مزدلفہ میں پوری رات گزارے بغیر منیٰ کی طرف جانے کی رخصت و اجازت ہے۔

وضاحت: حضرت سودہ بنت زمعہ بن عبد شمس قرشیہ عامریہ رضی اللہ عنہا، امہات المؤمنین میں سے ہیں۔ مکہ مکرمہ ہی میں ابتدائی دور میں اسلام قبول کیا اور اپنے خاوند کے ساتھ دوسری ہجرت میں شریک ہوئیں۔ ان کا خاوند وہاں فوت ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کر لیا اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی وفات کے بعد اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نکاح سے پہلے مکہ میں ان کے ساتھ وظیفہء زوجیت ادا کیا اور 55 ہجری میں ان کا انتقال ہوا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 621