صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
36. بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ:
باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4152
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى , حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ , حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: عَطِشَ النَّاسُ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا , ثُمَّ أَقْبَلَ النَّاسُ نَحْوَهُ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا لَكُمْ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَيْسَ عِنْدَنَا مَاءٌ نَتَوَضَّأُ بِهِ وَلَا نَشْرَبُ إِلَّا مَا فِي رَكْوَتِكَ , قَالَ: فَوَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فِي الرَّكْوَةِ فَجَعَلَ الْمَاءُ يَفُورُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ كَأَمْثَالِ الْعُيُونِ , قَالَ: فَشَرِبْنَا وَتَوَضَّأْنَا , فَقُلْتُ لِجَابِرٍ: كَمْ كُنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: لَوْ كُنَّا مِائَةَ أَلْفٍ لَكَفَانَا كُنَّا خَمْسَ عَشْرَةَ مِائَةً.
ہم سے یوسف بن عیسیٰ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن فضیل نے ‘ کہا ہم سے حصین بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے سالم بن ابی الجعد نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ حدیبیہ کے موقع پر سارا ہی لشکر پیاسا ہو چکا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک چھاگل تھا ‘ اس کے پانی سے آپ نے وضو کیا۔ پھر صحابہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ صحابہ بولے کہ یا رسول اللہ! ہمارے پاس اب پانی نہیں رہا ‘ نہ وضو کرنے کے لیے اور نہ پینے کے لیے۔ سوا اس پانی کے جو آپ کے برتن میں موجود ہے۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس برتن میں رکھا اور پانی آپ کی انگلیوں کے درمیان سے چشمے کی طرح پھوٹ پھوٹ کر ابلنے لگا۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر ہم نے پانی پیا بھی اور وضو بھی کیا۔ (سالم کہتے ہیں کہ) میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ لوگ کتنی تعداد میں تھے؟ انہوں نے بتلایا کہ اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو بھی وہ پانی کافی ہو جاتا۔ ویسے اس وقت ہماری تعداد پندرہ سو تھی۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4152  
4152. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حدیبیہ کے دن لوگوں کو پیاس لگی جبکہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے پانی کا ایک برتن تھا۔ آپ نے اس سے وضو فرمایا۔ پھر لوگ آپ کے پاس حاضر ہوئے تو رسول اللہ ﷺ نے دریافت فرمایا: تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس پانی نہیں ہے جس سے ہم وضو کریں اور اسے پئیں۔ صرف وہی پانی ہے جو آپ کے برتن میں ہے۔ نبی ﷺ نے اپنا دست مبارک پانی کے برتن میں رکھا تو آپ کی انگلیوں سے پانی فوارے کی طرح پھوٹنے لگا۔ حضرت جابر ؓ نے کہا: ہم سب نے پانی پیا اور اس سے وضو کیا۔ (راوی کہتا ہے:) میں نے حضرت جابر ؓ سے پوچھا: اس روز تمہاری تعداد کتنی تھی؟ انہوں نے کہا: اگر ہم ایک لاکھ بھی ہوتے تو ہم سب کو پانی کافی ہوتا، ویسے ہم اس روز پندرہ سو (1500) کی تعداد میں تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4152]
حدیث حاشیہ:

قبل ازیں حضرت براء بن عازب ؓ سے مروی حدیث میں تھاکہ رسول اللہ ﷺ نے کنویں سے پانی کا ڈول منگوایا، اس سے کلی کی، پھر دعا فرمائی اور اسے کنویں میں ڈال دیا جبکہ حدیث جابر ؓ میں ہے کہ آپ نے پانی کے برتن میں ہاتھ رکھا تو آپ کی انگلیوں سے چشمے کی طرح پانی اُبلنے لگا دراصل کئی ایک مواقع ہیں جہاں پانی کے متعلق معجزات کا ظہور ہوا۔
ان میں سےایک واقعہ حضرت جابر ؓ نے بیان کیا ہے کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر نماز عصر کے وقت پانی نہیں تھا، صرف ایک برتن میں تھوڑا سابچا ہوا پانی تھا، رسول اللہ ﷺ نے اس برتن میں اپنا ہاتھ ڈال کر اپنی انگلیوں کوپھیلادیا اور فرمایا:
وضو کرنےوالو! اللہ کی طرف سے اس میں برکت ڈال دی گئی ہے،آؤ اس سے وضو کرلو۔
(صحیح البخاري، الأشربة، حدیث: 5639)
اس کی تفصیل مسند احمد میں ہے کہ صلح حدیبیہ کے وقت ایک آدمی تھوڑا سا پانی لے کرآیا۔
رسول اللہ ﷺ نے اسے بڑے ٹب میں ڈالا، اس سے وضو کرنے کے بعد اسے کچھ وقت کے لیے چھوڑدیا گیا، لوگ وضو کرنے کے لیے اس پر ٹوٹ پڑے تو آپ نے انھیں آرام وسکون اختیار کرنے کا حکم دیا، پھر آپ نے ہاتھ رکھ دیا توآپ کی انگلیوں کے درمیان سےپانی نکلنے لگا، آپ نے فرمایا:
اچھی طرح کرلو۔
(مسند أحمد: 358/3۔
)


حافظ ا بن حجر ؒ نے یہ احتمال بھی ذکر کیا ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کی انگلیوں مبارک سے پانی پھوٹنے لگا تو لوگوں نےخوب سیر ہوکر پیا اور اس وضو کیا۔
اس وقت جو پانی بچ گیاتھا اس آپ نے پانی میں پھینک دیا تو وہ بھی پانی کی کثرت سے جوش مارنے لگا، اس طرح حضرت براء اورحضرت جابر ؓ کے دونوں واقعات کو ایک ہی قراردیا جا سکتاہے۔
(فتح الباري: 551/7)
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4152