صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
36. بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ:
باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4157
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ مَرْوَانَ، والْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ , قَالَا:" خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فِي بِضْعَ عَشْرَةَ مِائَةً مِنْ أَصْحَابِهِ , فَلَمَّا كَانَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ قَلَّدَ الْهَدْيَ وَأَشْعَرَ وَأَحْرَمَ مِنْهَا" , لَا أُحْصِي كَمْ سَمِعْتُهُ مِنْ سُفْيَانَ حَتَّى سَمِعْتُهُ , يَقُولُ: لَا أَحْفَظُ مِنْ الزُّهْرِيِّ الْإِشْعَارَ وَالتَّقْلِيدَ , فَلَا أَدْرِي يَعْنِي مَوْضِعَ الْإِشْعَارِ وَالتَّقْلِيدِ , أَوِ الْحَدِيثَ كُلَّهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے عروہ نے ‘ ان سے خلیفہ مروان اور مسور بن مخرمہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صلح حدیبیہ کے موقع پر تقریباً ایک ہزار صحابہ رضی اللہ عنہم کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔ جب آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے قربانی کے جانور کو ہار پہنایا اور ان پر نشان لگایا اور عمرہ کا احرام باندھا۔ میں نہیں شمار کر سکتا کہ میں نے یہ حدیث سفیان بن یسار سے کتنی دفعہ سنی اور ایک مرتبہ یہ بھی سنا کہ وہ بیان کر رہے تھے کہ مجھے زہری سے نشان لگانے اور قلادہ پہنانے کے متعلق یاد نہیں رہا۔ اس لیے میں نہیں جانتا ‘ اس سے ان کی مراد صرف نشان لگانے اور قلادہ پہنانے سے تھی یا پوری حدیث سے تھی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4157  
4157. حضرت مردان اور حضرت مسور بن مخرمہ ؓ دونوں سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ صلح حدیبیہ کے موقع پر تقریباایک ہزار صحابہ کرام ؓ کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔ جب آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے قربانی کے جانوروں کو ہار پہنایا اور ان پر نشان لایا، پھر وہاں سے عمرے کا احرام باندھا۔ راوی حدیث (علی بن عبداللہ المدینی) نے کہا: میں شمار نہیں کر سکتا کہ میں نے اس حدیث کو سفیان سے کتنی مرتبہ سنا حتی کہ میں نے ایک مرتبہ انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے زہری سے نشان لانے اور ہار پہنانے کے متعلق یاد نہیں رہا، اس لیے میں نہیں جانتا کہ اس سے ان کی مراد صرف نشان لگانے اور ہار پہنانے سے تھی یا اس سے مراد پوری حدیث تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4157]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں صلح حدیبیہ کا ذکر ہے حدیث اور باب میں یہی مطابقت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4157   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4157  
4157. حضرت مردان اور حضرت مسور بن مخرمہ ؓ دونوں سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ صلح حدیبیہ کے موقع پر تقریباایک ہزار صحابہ کرام ؓ کو ساتھ لے کر روانہ ہوئے۔ جب آپ ذوالحلیفہ پہنچے تو آپ نے قربانی کے جانوروں کو ہار پہنایا اور ان پر نشان لایا، پھر وہاں سے عمرے کا احرام باندھا۔ راوی حدیث (علی بن عبداللہ المدینی) نے کہا: میں شمار نہیں کر سکتا کہ میں نے اس حدیث کو سفیان سے کتنی مرتبہ سنا حتی کہ میں نے ایک مرتبہ انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھے زہری سے نشان لانے اور ہار پہنانے کے متعلق یاد نہیں رہا، اس لیے میں نہیں جانتا کہ اس سے ان کی مراد صرف نشان لگانے اور ہار پہنانے سے تھی یا اس سے مراد پوری حدیث تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4157]
حدیث حاشیہ:

ھدی قربانی کےجانوروں کو کہاجاتا ہے بکریوں کے گلے میں ہار پہنایا جاتا ہے تاکہ لوگوں کو پتہ چل جائے کہ یہ قربانی کےجانورہیں اور ان سے چھیڑ چھاڑ نہ کریں اور اونٹ کو کوہان کی دائیں جانب سے نیزہ مار کر خون آلود کیا جاتا ہے۔
اس کامقصد بھی صرف لوگوں کا مطلع کرنا ہوتا ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے حدیبیہ روانگی سے پہلے عمرہ کرنے کا اعلان کیا۔
بے شمار صحابہ کرام ؓ جو خانہ کعبہ دیکھنے کی تڑپ رکھتے تھے عمرے کے لیے تیار ہوگئے۔
مقام ذوالحلیفہ پر احرام باندھا اور آٹھ دن سفر کرکے مکہ مکرمہ کے قریب پہنچ گئے تھے۔
عسفان کے قریب آپ کو پتہ چلا کہ قریش آپ سے لڑنے اور بیت اللہ سے روکنے کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔
آپ نے راستہ تبدیل کرلیا۔
جب ثنیۃ المراد پہنچے توآپ کی اونٹنی بیٹھ گئی۔
لوگوں نے کہا:
آ پ کی اونٹنی اَڑ گئی ہے۔
آپ نے فرمایا:
قصواء اڑی نہیں اور نہ اس کی یہ عادت ہی ہے بلکہ اسے اس ہستی نے روکاہے جس نے ہاتھی کو روک دیا تھا۔
پھرآپ نے فرمایا:
اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!یہ لوگ جس معاملے کا مطالبہ کریں گے جس میں اللہ کی حرمتوں کی تعظیم ہوگی میں اسے ضرورتسلیم کروں گا۔
اس کے بعد اونٹنی اچھل کرکھڑی ہوگئی۔
اس کے بعد آپ نے مقام حدیبیہ میں ایک چشمے پر نزول فرمایا۔
یہ حدیث متعدد مقامات پر بیان ہوئی ہے۔
(صحیح البخاري، الشروط، حدیث: 2731۔
2732)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4157