بلوغ المرام
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے مسائل
3. باب الربا
سود کا بیان
حدیث نمبر: 700
وعن أبي سعيد،‏‏‏‏ وأبي هريرة رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم استعمل رجلا على خيبر،‏‏‏‏ فجاءه بتمر جنيب،‏‏‏‏ فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أكل تمر خيبر هكذا" فقال: لا،‏‏‏‏ والله يا رسول الله،‏‏‏‏ إنا لنأخذ الصاع من هذا بالصاعين والثلاثة فقال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم" لا تفعل،‏‏‏‏ بع الجمع بالدراهم،‏‏‏‏ ثم ابتع بالدراهم جنيبا وقال في الميزان مثل ذلك. متفق عليه،‏‏‏‏ ولمسلم:" وكذلك الميزان
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو خیبر پر عامل مقرر کیا۔ پس وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بہت عمدہ کھجوریں لے کر حاضر ہوا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر میں پیدا ہونے والی سب کھجوریں اسی طرح کی ہوتی ہیں؟ اس نے عرض کیا، نہیں! اے اللہ کے رسول! خدا کی قسم! ہم دوسری کھجوریں دو صاع اور تین صاع دے کر یہ کھجوریں ایک صاع لیتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کرو۔ گھٹیا کھجوروں کو دراہم کے عوض فروخت کر کے عمدہ اور اچھی کھجوریں بھی درہموں کے عوض خریدو اور فرمایا تولنے والی اشیاء بھی اسی کی مانند ہیں۔ (بخاری و مسلم) مسلم میں ہے کہ تول میں بھی اسی طرح۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، البيوع، باب إذا أراد بيع تمر بتمر خير منه، حديث:2201، 2202، ومسلم، المساقاة، باب بيع الطعام مثلًا بمثل، حديث:1593.»
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 513  
´ایک ہی جنس میں کم یا زیادہ لینا سود ہے`
«. . . 394- مالك عن عبد المجيد بن سهيل عن ابن المسيب عن أبى سعيد الخدري وعن أبى هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم استعمل رجلا على خيبر فجاءه بتمر جنيب، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: أكل تمر خيبر هكذا؟ فقال: لا والله، إنا لنأخذ الصاع من هذا بالصاعين، والصاعين بالثلاثة، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تفعل، بع الجمع بالدراهيم، ثم ابتع بالدراهيم جنيبا. . . .»
. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو خیبر (کے علاقے) پر عامل یعنی امیر بنایا تو وہ اعلیٰ قسم کی کھجوریں لے کر آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کیا خیبر کی ساری کھجوریں اسی طرح ہیں؟ اس نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم دو صاع کھجوریں دے کر اس قسم کی کھجوروں کا ایک صاع لیتے ہیں اور تین ساع دے کر دو ساع لیتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کرو، عام کھجوروں کو درہموں (رقم) کے بدلے میں بیچ دو پھر رقم سے اعلی قسم کی کھجوریں خرید لو۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 513]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2201، 2202، ومسلم 95/1592، من حديث مالك به * وفي حديث يحيى بن يحيى: بِالدَّرَاهِمِ]

تفقه:
➊ اگر جنس ایک ہی ہو تو تجارت میں ایک جنس دے کر اس کے بدلے میں وہی جنس کم یا زیادہ لینا جائز نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 394