بلوغ المرام
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے مسائل
3. باب الربا
سود کا بیان
حدیث نمبر: 706
وعن أبي أمامة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «من شفع لأخيه شفاعة فأهدى له هدية فقبلها فقد أتى بابا عظيما من أبواب الربا» .‏‏‏‏ رواه أحمد وأبو داود وفي إسناده مقال.
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس کسی نے اپنے بھائی کے لیے کوئی سفارش کی (اس کے بعد) وہ اسے کوئی تحفہ دے اور وہ اسے قبول کر لے تو وہ سود کے بہت ہی بڑے دروازے پر پہنچ گیا۔ اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس کی سند میں کلام ہے۔

تخریج الحدیث: «  أخرجه أبوداود، البيوع، باب في الهداية لقضاء الحاجة، حديث:3541، وأحمد:5 /261..»
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3541  
´کام نکالنے کے لیے ہدیہ دینا اور کام نکال دینے پر لینا کیسا ہے؟`
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنے کسی بھائی کی کوئی سفارش کی اور کی اس نے اس سفارش کے بدلے میں سفارش کرنے والے کو کوئی چیز ہدیہ میں دی اور اس نے اسے قبول کر لیا تو وہ سود کے دروازوں میں سے ایک بڑے دروازے میں داخل ہو گیا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3541]
فوائد ومسائل:
فائدہ: مسلمان بھائی کے جائز حق کے بارے میں سفارش کرنا یا درست کاموں میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹانا اسلامی شرعی حق ہے۔
اللہ کے نزدیک اس کا بہت اجر ہے۔
ایسے کام پر ہدیہ قبول کرنے کے کوئی معنی نہیں۔
بلکہ اس طرح سارا اجر وثواب غارت ہوجاتا ہے۔
یہ رشوت ستانی کا دروازہ کھولنے کے مترادف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3541