بلوغ المرام
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے مسائل
5. باب السلم والقرض، والرهن.
پیشگی ادائیگی، قرض اور رھن کا بیان
حدیث نمبر: 721
وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من أخذ أموال الناس يريد أداءها أدى الله عنه ومن أخذها يريد إتلافها أتلفه الله» .‏‏‏‏ رواه البخاري.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں کا مال (بطور قرض) لے اور اس کے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کا (قرض) ادا فرما دے گا اور جو شخص ان (کے) اموال ضائع کرنے کی نیت سے لے تو اللہ تعالیٰ اسے ضائع کر دے گا۔ (بخاری)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الاستقراض، باب من أخذ أموال الناس يريد أداءها، حديث:2387.»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2411  
´جس شخص نے قرض اس نیت سے لیا کہ اسے واپس نہیں لوٹانا ہے اس کی شناعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں کا مال لے اور اس کو ہڑپ کرنا چاہتا ہو تو اس کو اللہ تباہ کر دے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2411]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ضائع کرنے سے مراد یہ ہے کہ وہ اسے واپس نہیں کرنا چاہتا، مالک کے لحاظ سے یہ مال تباہ ہو گیا کیونکہ اسے واپس نہیں ملے گا۔

(2)
حرام طریقے سے حاصل کیے ہوئے مال میں برکت نہیں ہوتی۔

(3)
  ایسے جرم کی سزا دنیا میں بھی مل سکتی ہے کہ اس شخص پرایسے حالات آ جائیں کہ وہ مفلس ہو جائے اورآخرت میں بھی سزا مل سکتی ہےکہ اس کے اعمال ضائع ہوجائیں یا قرض خواہ کو دے دیے جائیں اوروہ خود جہنم میں چلا جائے۔
یہ بہت بڑی تباہی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2411   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 721  
´پیشگی ادائیگی، قرض اور رھن کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص لوگوں کا مال (بطور قرض) لے اور اس کے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کا (قرض) ادا فرما دے گا اور جو شخص ان (کے) اموال ضائع کرنے کی نیت سے لے تو اللہ تعالیٰ اسے ضائع کر دے گا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 721»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الاستقراض، باب من أخذ أموال الناس يريد أداءها، حديث:2387.»
تشریح:
جو شخص مجبوری کی صورت میں قرض لے اور ادائیگی کی نیت رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اسے اسباب و وسائل اور ادا کرنے کی توفیق دے دیتا ہے اور جس کی نیت مال ہڑپ کرنے کی ہو تو اسے ادائیگی کے اسباب و وسائل میسر نہیں ہوتے اور اگر میسر ہو بھی جائیں تو دل کی تنگی کی وجہ سے ادا کرنے کی توفیق نہیں ملتی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 721