بلوغ المرام
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے مسائل
8. باب الحوالة والضمان
ضمانت اور کفالت کا بیان
حدیث نمبر: 740
وعن أبي هريرة رضي الله تعالى عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم كان يؤتى بالرجل المتوفى عليه الدين فيسأل: «‏‏‏‏هل ترك لدينه من قضاء؟» ‏‏‏‏ فإن حدث أنه ترك وفاء صلى عليه وإلا قال: «‏‏‏‏صلوا على صاحبكم» ‏‏‏‏ فلما فتح الله عليه الفتوح قال:«‏‏‏‏أنا أولى بالمؤمنين من أنفسهم فمن توفي وعليه دين فعلي قضاؤه» .‏‏‏‏ متفق عليه. وفي رواية للبخاري: «‏‏‏‏فمن مات ولم يترك وفاء» .‏‏‏‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مقروض آدمیوں کے جنازے لائے جاتے تو پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت فرماتے تھے کہ کیا اس نے قرضہ کی ادائیگی کیلئے کچھ چھوڑا ہے؟ اگر بتایا جاتا کہ اس نے اپنا مال چھوڑا ہے تو اس کی نماز جنازہ پڑھاتے ورنہ فرما دیتے کہ جاؤ تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے فتوحات کے دروازے کھول دیئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں مومنوں کو ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریب ہوں۔ لہٰذا اب جو شخص فوت ہو جائے اور اس پر قرضہ کا بار ہو تو اس قرضہ کی ادائیگی میرے ذمہ ہے۔ (بخاری و مسلم) اور بخاری کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں جو آدمی مر گیا اور اس نے اتنا ترکہ پیچھے نہیں چھوڑا جو قرضہ کی ادائیگی کیلئے کافی ہو۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، النفقات، باب قول النبي صلي الله عليه وسلم من ترك كلًّا أو ضياعًا فإلي، حديث:5371، ومسلم، الفرائض، باب من ترك مالاً فلورثته، حديث:1619.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 740  
´ضمانت اور کفالت کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مقروض آدمیوں کے جنازے لائے جاتے تو پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دریافت فرماتے تھے کہ کیا اس نے قرضہ کی ادائیگی کیلئے کچھ چھوڑا ہے؟ اگر بتایا جاتا کہ اس نے اپنا مال چھوڑا ہے تو اس کی نماز جنازہ پڑھاتے ورنہ فرما دیتے کہ جاؤ تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے فتوحات کے دروازے کھول دیئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں مومنوں کو ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریب ہوں۔ لہٰذا اب جو شخص فوت ہو جائے اور اس پر قرضہ کا بار ہو تو اس قرضہ کی ادائیگی میرے ذمہ ہے۔ (بخاری و مسلم) اور بخاری کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں جو آدمی مر گیا اور اس نے اتنا ترکہ پیچھے نہیں چھوڑا جو قرضہ کی ادائیگی کیلئے کافی ہو۔ «بلوغ المرام/حدیث: 740»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النفقات، باب قول النبي صلي الله عليه وسلم من ترك كلًّا أو ضياعًا فإلي، حديث:5371، ومسلم، الفرائض، باب من ترك مالاً فلورثته، حديث:1619.»
تشریح:
1. اسلامی ریاست اپنے شہریوں کی ضروریات پورا کرنے کی ذمہ دار ہے حتیٰ کہ اگر اس کا کوئی مسلمان شہری‘ مقروض فوت ہو جائے اور قرض کی ادائیگی کے لیے اس نے کوئی ترکہ نہ چھوڑا ہو اور کوئی عزیز رشتہ دار اور دوست بھی قرض کی ادائیگی کی ضمانت نہ دے تو اس صورت میں اس کا قرض اسلامی ریاست کے بیت المال سے ادا کیا جائے گا۔
2.اس حدیث سے نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت کے معذوروں‘ مجبوروں اور قرض داروں کے ساتھ محبت و شفقت کا پتہ چلتا ہے کہ آپ ان کے حق میں کتنے مہربان‘ ہمدرد اور غم خوار تھے۔
3. سربراہان مملکت کو اپنی رعایا کے ساتھ ایسا ہی شفیق و مہربان ہونا چاہیے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 740