بلوغ المرام
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے مسائل
11. باب العارية
ادھار لی ہوئی چیز کا بیان
حدیث نمبر: 753
وعن يعلى بن أمية رضي الله عنه قال: قال لي رسول صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إذا أتتك رسلي فأعطهم ثلاثين درعا» ‏‏‏‏ قلت: يا رسول الله أعارية مضمونة أو عارية مؤداة؟ قال:«‏‏‏‏بل عارية مؤداة» .‏‏‏‏ رواه أحمد وأبو داود والنسائي وصححه ابن حبان.
سیدنا یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا کہ تمہارے پاس جب میرے ایلچی و قاصد آئیں تو ان کو تیس زرہیں دے دینا۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا عاریتاً جس میں ضمانت ہو گی یا اس ادھار کے طور پر جو قابل واپسی ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا ادھار جو ادا کر دیا جائے گا۔ اسے احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد:4 /222، وأبوداود، البيوع، باب في تضمين العارية، حديث:3566، وابن حبان (الإحسان):7 /109، حديث:4700، قتادة عنعن.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 753  
´ادھار لی ہوئی چیز کا بیان`
سیدنا یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ارشاد فرمایا کہ تمہارے پاس جب میرے ایلچی و قاصد آئیں تو ان کو تیس زرہیں دے دینا۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا عاریتاً جس میں ضمانت ہو گی یا اس ادھار کے طور پر جو قابل واپسی ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا ادھار جو ادا کر دیا جائے گا۔ اسے احمد، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 753»
تخریج:
«أخرجه أحمد:4 /222، وأبوداود، البيوع، باب في تضمين العارية، حديث:3566، وابن حبان (الإحسان):7 /109، حديث:4700، قتادة عنعن.»
تشریح:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ مسند احمد کے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور اس پر مفصل کلام کیا ہے جس سے انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۲۹ /۴۷۲‘ والصحیحۃ‘ رقم:۶۳۰)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 753