بلوغ المرام
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے مسائل
13. باب الشفعة
شفعہ کا بیان
حدیث نمبر: 760
عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال: قضى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم بالشفعة في كل ما لم يقسم فإذا وقعت الحدود وصرفت الطرق فلا شفعة. متفق عليه،‏‏‏‏ واللفظ للبخاري. وفي رواية مسلم: الشفعة في كل شرك: أرض،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أو ربع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أو حائط،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ لا يصلح أن يبيع حتى يعرض على شريكه وفي رواية الطحاوي: قضى النبي صلى الله عليه وآله وسلم بالشفعة في كل شيء،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ورجاله ثقات.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس چیز میں شفعہ کا فیصلہ دیا ہے جو تقسیم نہ ہوئی ہو مگر جب حدود بندی ہو جائے اور راستے الگ ہو جائیں تو پھر شفعہ نہیں۔ (بخاری و مسلم) اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ شفعہ ہر مشترک چیز میں ہے (مثلا) زمین میں، مکان میں، باغ میں۔ اپنے حصہ دار (شریک) کے روبرو پیش کئے بغیر کسی کیلئے چیز فروخت کرنا درست نہیں اور طحاوی میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر چیز میں شفعہ رکھا ہے۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الشفعة، باب الشفعة فيما لم يقسم، حديث:2257، ومسلم، المساقاة، باب الشفعة، حديث:1608، والطحاوي في معاني الأثار:4 /126.»
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1370  
´جب حد بندی ہو جائے اور حصے تقسیم ہو جائیں تو شفعہ نہیں۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب حد بندی ہو جائے اور راستے الگ الگ کر دیے جائیں تو شفعہ نہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1370]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ حدیث اس بات پر دلیل ہے کہ شفعہ صرف اس جائداد میں ہے جو مشترک ملکیت میں ہو،
محض پڑوسی ہو نا حق شفعہ کے اثبات کے لیے کافی نہیں،
یہی جمہور کا مسلک ہے اور یہی حجت وصواب سے قریب تربھی ہے،
حنفیہ نے اس کی مخالفت کی ہے ان کا کہنا ہے کہ شفعہ جس طرح مشترک جائیداد میں ہے اسی طرح پڑوس کی بنیاد پربھی شفعہ جائزہے،
ان کی دلیل حدیث نبوی جار الدار أحق بالدار ہے۔

2؎:
جمہوراس حدیث کا جواب یہ دیتے ہیں کہ اس حدیث میں مراد شریک (ساجھی) ہے،
مطلق پڑوسی کا تو کبھی راستہ الگ بھی ہوتا ہے،
جب کہ راستہ الگ ہوجانے پر حق شفعہ نہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1370