بلوغ المرام
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے مسائل
15. باب المساقاة والإجارة
آبپاشی اور زمین کو ٹھیکہ پر دینے کا بیان
حدیث نمبر: 767
عن ابن عمر رضي الله عنهما: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عامل أهل خيبر بشطر ما يخرج منها من ثمر أو زرع. متفق عليه. وفي رواية لهما: فسألوه أن يقرهم بها على أن يكفوا عملها ولهم نصف الثمر فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏نقركم بها على ذلك ما شئنا» ‏‏‏‏ فقروا بها حتى أجلاهم عمر. ولمسلم: أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم دفع إلى يهود خيبر نخل خيبر وأرضها على أن يعتملوها من أموالهم ولهم شطر ثمرها.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے اس طرح معاملہ طے کیا کہ پھل اور کھیتی باڑی سے جو کچھ حاصل ہو اس میں سے آدھا تمہارا۔ (بخاری و مسلم) اور ان دونوں کی ایک روایت میں ہے کہ اہل خیبر (یہود) نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو یہاں ٹھہرنے دیں (یعنی زمینوں پر قابض رہنے دیں)۔ وہ کھیتی باڑی کریں گے اور اس کی پیداوار میں سے مسلمانوں کو آدھا حصہ دیا کریں گے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شرط پر کہ ہم تمہیں جب تک چاہیں گے رہنے دیں گے۔ یہ فرما کر ان کو ان زمینوں پر برقرار رکھا۔ یہ زمینوں پر برقرار رہے تاآنکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو جلا وطن کر دیا اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے یہود کو خیبر کی کھجوریں اور زمین اسی شرط پر دی تھیں کہ وہ اپنے اموال سے ان پر کام کریں گے اور ان کے لئے ان کی پیداوار کا آدھا حصہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الإجارة، باب إذا استأجر أرضًا فمات أحدهما، حديث:2285، ومسلم، المساقاة، باب المساقاة والمعاملة بجزء من الثمر والزرع، حديث:1551.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 767  
´آبپاشی اور زمین کو ٹھیکہ پر دینے کا بیان`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خیبر سے اس طرح معاملہ طے کیا کہ پھل اور کھیتی باڑی سے جو کچھ حاصل ہو اس میں سے آدھا تمہارا۔ (بخاری و مسلم) اور ان دونوں کی ایک روایت میں ہے کہ اہل خیبر (یہود) نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو یہاں ٹھہرنے دیں (یعنی زمینوں پر قابض رہنے دیں)۔ وہ کھیتی باڑی کریں گے اور اس کی پیداوار میں سے مسلمانوں کو آدھا حصہ دیا کریں گے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شرط پر کہ ہم تمہیں جب تک چاہیں گے رہنے دیں گے۔ یہ فرما کر ان کو ان زمینوں پر برقرار رکھا۔ یہ زمینوں پر برقرار رہے تاآنکہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو جلا وطن کر دیا اور مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے یہود کو خیبر کی کھجوریں اور زمین اسی شرط پر دی تھیں کہ وہ اپنے اموال سے ان پر کام کریں گے اور ان کے لئے ان کی پیداوار کا آدھا حصہ ہو گا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 767»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الإجارة، باب إذا استأجر أرضًا فمات أحدهما، حديث:2285، ومسلم، المساقاة، باب المساقاة والمعاملة بجزء من الثمر والزرع، حديث:1551.»
تشریح:
1. اس حدیث سے نصف‘ نصف کی بٹائی پر زمین دینا ثابت ہے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے سوا باقی ائمۂ ثلاثہ اور علمائے سلف و خلف مزارعت کے قائل ہیں۔
خیبر کے یہود کو آپ نے زمین جس شرط پر دی تھی اس کی رو سے پیداوار حاصل کرنے کے لیے جتنے کام بھی ہوتے ہیں سب ان کے ذمے تھے‘ جیسے زمین سیراب کرنا‘ نہروں کی صفائی و کھدائی اور گھاس پھونس سے فصل کو محفوظ رکھنا وغیرہ۔
2. احناف نے خیبر کے معاملے کی جو تاویل کی ہے کہ یہ لوگ آپ کے غلام تھے‘ صحیح نہیں ہے کیونکہ آپ کا ارشاد گرامی ہے: «نُقِرُّ کُمْ مَا أَقَرَّ کُمُ اللّٰہُ» ہم تمھیں اس وقت تک برقرار رکھیں گے جب تک تمھیں اللہ تعالی برقرار رکھے گا۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ آپ کے غلام نہیں تھے ‘ لہٰذا احناف کی یہ تاویل بھی باطل اور مردود ہے کہ وہ آپ کے غلام تھے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 767