بلوغ المرام
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے مسائل
16. باب إحياء الموات
بے آباد و بنجر زمین کو آباد کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 776
عن عروة عن عائشة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من عمر أرضا ليست لأحد فهو أحق بها» ‏‏‏‏ رواه البخاري. قال عروة: وقضى به عمر في خلافته.
سیدنا عروہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے غیر آباد زمین کو آباد کیا، وہ اس زمین کا زیادہ حقدار ہے۔ عروہ نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں اسی پر فیصلہ فرمایا۔ (بخاری)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الحرث والمزارعة، باب من أحيا أرضًا مواتًا، حديث:2335.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 776  
´بے آباد و بنجر زمین کو آباد کرنے کا بیان`
سیدنا عروہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے غیر آباد زمین کو آباد کیا، وہ اس زمین کا زیادہ حقدار ہے۔ عروہ نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے دور خلافت میں اسی پر فیصلہ فرمایا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 776»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحرث والمزارعة، باب من أحيا أرضًا مواتًا، حديث:2335.»
تشریح:
1. اس حدیث کی رو سے بے آباد و بنجر زمین کو جو بھی آباد کر لے وہ اسی کی ملکیت میں آجاتی ہے‘ بشرطیکہ وہ کسی مسلمان یا ذمی کی ملکیت میں نہ ہو۔
اس میں بادشاہِ وقت کی اجازت کی بھی ضرورت نہیں۔
جمہور علماء کی یہی رائے ہے‘ البتہ امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ امام و بادشاہ سے اس وقت اجازت لی جائے گی جب وہ زمین آبادی کے قریب واقع ہو۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک تو ہر صورت میں بادشاہ سے اجازت لینا ضروری ہے۔
2. یہ حکم صرف مسلمان کے لیے ہے کافر کے لیے اس کی گنجائش نہیں ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 776