بلوغ المرام
كتاب البيوع -- خرید و فروخت کے مسائل
20. باب الفرائض
فرائض (وراثت) کا بیان
حدیث نمبر: 808
وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا يتوارث أهل ملتين» . رواه أحمد والأربعة إلا الترمذي،‏‏‏‏ وأخرجه الحاكم بلفظ أسامة،‏‏‏‏ وروى النسائي حديث أسامة بهذا اللفظ.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو مختلف دین کے پیروکار ایک دوسرے کے وارث نہیں ہو سکتے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے سوائے ترمذی کے اور حاکم نے ان الفاظ سے نقل کی ہے جو اسامہ کی حدیث کے ہیں اور نسائی نے اسامہ کی حدیث کو ان الفاظ میں بیان کی ہے۔ (یعنی جو ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کے ہیں)۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الفرائض، باب هل يرث المسلم الكافر، حديث:2911، والترمذي، الفرائض، حديث:2108، وابن ماجه، الفرائض، حديث:2731، وأحمد:2 /178، 195، والنسائي في الكبرٰي:4 /82، حديث:6383، 6384، وحديث أسامة أخرجه الحاكم:2 /240 وصححه، ووافقه الذهبي، والنسائي في الكبرٰي:4 /82، حديث:6381، 6382.»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2731  
´مسلمان اور کافر و مشرک ایک دوسرے کے وارث نہ ہوں گے۔`
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو مذہب والے (جیسے کافر اور مسلمان) ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفرائض/حدیث: 2731]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دو مختلف ملتوں (قوموں)
سے مراد، ملت اسلام اورملت کفر ہے۔

(2)
ایک غیرمسلم دوسرے غیر مسلم کا وارث ہوتا ہے، خواہ ان کا مذہب ایک دوسرے سے مختلف ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2731   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2911  
´کیا مسلمان کافر کا وارث ہوتا ہے؟`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو دین والے (یعنی مسلمان اور کافر) کبھی ایک دوسرے کے وارث نہیں ہو سکتے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الفرائض /حدیث: 2911]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس سے مراد مسلمان اور کافر ہیں۔
جبکہ کفار اپنے مختلف دینوں پر ہوتے ہوئے بھی ایک ملت ہیں، اس لئے ان کی آپس میں وراثت چلتی ہے۔
جبکہ امام زہری ابن ابی لیلیٰ اور احمد بن حنبل کے اقوال ہیں کہ یہودی نصرانی کا وارث نہیں۔
مجوسی یہودی کا نہیں۔
وغیرہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2911