بلوغ المرام
كتاب النكاح -- نکاح کے مسائل کا بیان
11. باب اللعان
لعان کا بیان
حدیث نمبر: 942
وعن أبي هريرة رضي الله عنه أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول حين نزلت آية المتلاعنين: «أيما امرأة أدخلت على قوم من ليس منهم فليست من الله في شيء ولم يدخلها الله جنته وأيما رجل جحد ولده وهو ينظر إليه احتجب الله عنه وفضحه على رؤوس الأولين والآخرين» .‏‏‏‏ أخرجه أبو داود والنسائي وابن ماجه وصححه ابن حبان.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب لعان کرنے والوں کے بارے میں آیت نازل ہوئی تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے جو عورت کسی قوم میں ایسا بچہ لا داخل کرے جو اس میں سے نہ ہو تو اس عورت کا اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں اور اللہ تعالیٰ ایسی عورت کو ہرگز اپنی جنت میں داخل نہیں کرے گا اور جس مرد نے اپنے بچہ کا انکار کیا جبکہ وہ بچہ اس کی طرف دیکھ رہا ہو تو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اس سے پردہ فرما لے گا اور اسے اپنی پہلی اور پچھلی ساری مخلوق کے سامنے رسوا و ذلیل کرے گا۔ اسے ابوداؤد، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطلاق، باب التغليظ في الانتفاء، حديث:2263، والنسائي، الطلاق، حديث:3511، وابن ماجه، الفرائض، حديث:2743، وابن حبان(الإحسان):6 /163، حديث:4096.»
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2263  
´بچے کے نسب سے انکار پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت آیت لعان نازل ہوئی انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس عورت نے کسی قوم میں ایسے فرد کو شامل کر دیا جو حقیقت میں اس قوم کا فرد نہیں ہے، تو وہ اللہ کی رحمت سے دور رہے گی، اسے اللہ تعالیٰ جنت میں ہرگز داخل نہ کرے گا، اسی طرح جس شخص نے اپنے بچے کا انکار کیا حالانکہ اسے معلوم ہے کہ وہ اس کا بچہ ہے، اسے اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب نہ ہو گا، اور وہ اگلی پچھلی ساری مخلوق کے سامنے اسے رسوا کرے گا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2263]
فوائد ومسائل:
کوئی عورت کہیں بدکاری کرے اور حاملہ ہو جائے اور پھر بچے کو شوہر اور اس کی قوم سے ملادے یا کوئی باپ بلاوجہ معقول ومشروع بچے سے انکار کردے تو یہ انتہائی مکروہ اور غلیظ کام ہے۔
اور یہ دونوں عمل کبائر میں سے ہیں۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2263