بلوغ المرام
كتاب النكاح -- نکاح کے مسائل کا بیان
12. باب العدة والإحداد والا ستنبراء وغير ذلك
عدت، سوگ اور استبراء رحم کا بیان
حدیث نمبر: 948
وعن أم عطية رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏لا تحد امرأة على ميت فوق ثلاث إلا على زوج أربعة أشهر وعشرا ولا تلبس ثوبا مصبوغا إلا ثوب عصب ولا تكتحل ولا تمس طيبا إلا إذا طهرت نبذة من قسط أو أظفار» .‏‏‏‏ متفق عليه وهذا لفظ مسلم. ولأبي داود والنسائي من الزيادة: «‏‏‏‏ولا تختضب» ‏‏‏‏ وللنسائي: «‏‏‏‏ولا تمتشط» ‏‏‏‏
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی عورت کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے، سوائے خاوند کے۔ اس پر چار ماہ دس دن سوگ منائے۔ سوگ کے زمانے میں رنگین لباس نہ پہنے، لیکن رنگے ہوئے سوت کا کپڑا پہن سکتی ہے۔ سرمہ نہ لگائے، خوشبو استعمال نہ کرے۔ مگر جب ایام حیض سے پاک ہو تو تھوڑی سی عود ہندی (ایک خوشبودار لکڑی) یا اظفار (مشک) استعمال کر سکتی ہے۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ مسلم کے ہیں اور ابوداؤد اور نسائی میں اتنا اضافہ ہے کہ مہندی و خضاب نہ لگائے اور نسائی میں ہے کہ کنگھی بھی نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الطلاق، باب القسط للحادة عند الطهر، حديث:5341، ومسلم، الطلاق، باب وجوب الإحداد في عدة الوفاة، حديث:938، بعد حديث:1491، وأبوداود، الطلاق، حديث:2302، والنسائي، الطلاق، حديث:3564.»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2087  
´کیا شوہر کے علاوہ عورت دوسرے لوگوں کا سوگ منا سکتی ہے؟`
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی میت پہ تین دن سے زیادہ سوگ نہ منایا جائے البتہ بیوی اپنے شوہر پر چار ماہ دس دن تک سوگ کرے، رنگا ہوا کپڑا نہ پہنے، ہاں رنگین بنی ہوئی چادر اوڑھ سکتی ہے، سرمہ اور خوشبو نہ لگائے، مگر حیض سے پاکی کے شروع میں تھوڑا سا قسط یا اظفار (خوشبو) لگا لے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2087]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1) (ثوب عصب)
سے مراد خاص قسم کا کپڑا ہےجو یمن میں بنتا تھا۔
کاتے ہوئے سوت کو گرہ دے کر رنگا جاتا تھا۔
گرہ کے اندر رنگ اثر نہ کرتا‘ جب کھولتے تو کچھ دھاگا سفید ہوتا‘ کچھ رنگ دار۔
اس دھاگے سے جو کپڑ بنا جاتا تھا اس میں بھی سفیدی اور رنگ بے ترتیب انداز سے موجود ہوتے۔
اسے (ثوب عصب)
کہتے تھے جس کا ترجمہ:
کچھ سفید‘کچھ رنگین کپڑا کیا گیا۔

(2)
عدت کے دوران اس قسم کا کپڑا پہننا جائز ہے کیونکہ اس میں سفید رنگ کافی مقدار میں موجود ہونے کی وجہ سے کپڑا شوخ رنگ کا نہیں رہتا۔

(3)
عدت دوران خوشبو کا استعمال درست نہیں۔

(4)
ماہواری کے غسل کے بعد خوشبو کا پھویا مقام مخصوص میں رکھنے کا مقصد یہ ہے جسم کی ناگوار بو ختم ہو جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2087   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2302  
´عدت گزارنے والی عورت کو جن چیزوں سے بچنا چاہئے ان کا بیان۔`
ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کسی پر بھی تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے سوائے شوہر کے، وہ اس پر چار مہینے دس دن سوگ منائے گی (اس عرصہ میں) وہ سفید سیاہ دھاری دار کپڑے کے علاوہ کوئی رنگین کپڑا نہ پہنے، نہ سرمہ لگائے، اور نہ خوشبو استعمال کرے، ہاں حیض سے فارغ ہونے کے بعد تھوڑی سی قسط یا اظفار کی خوشبو (حیض کے مقام پر) استعمال کرے۔‏‏‏‏ راوی یعقوب نے: سفید سیاہ دھاری دار کپڑے کے بجائے: دھلے ہوئے کپڑے کا ذکر کیا، انہوں نے یہ بھی اضافہ کیا کہ اور نہ خضاب لگائے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2302]
فوائد ومسائل:
عورت خواہ مدخولہ ہو یا غیر مدخولہ، چھوٹی ہو یا بڑی، شوہر کی وفات پر اس کے لئے واجب ہے کہ چار ماہ دس دن تک مذکورہ امور کی پابندی کرے اور اس طرح سے سادگی اپنائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2302