صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
36. بَابُ غَزْوَةِ الْحُدَيْبِيَةِ:
باب: غزوہ حدیبیہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4185
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ , حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ , عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَاهُ , أَنَّهُمَا كَلَّمَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ. ح وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ , حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ , عَنْ نَافِعٍ , أَنَّ بَعْضَ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ لَهُ: لَوْ أَقَمْتَ الْعَامَ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ لَا تَصِلَ إِلَى الْبَيْتِ , قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ دُونَ الْبَيْتِ , فَنَحَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدَايَاهُ وَحَلَقَ وَقَصَّرَ أَصْحَابُهُ , وَقَالَ:" أُشْهِدُكُمْ أَنِّي أَوْجَبْتُ عُمْرَةً فَإِنْ خُلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ طُفْتُ وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ" , صَنَعْتُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَسَارَ سَاعَةً , ثُمَّ قَالَ: مَا أُرَى شَأْنَهُمَا إِلَّا وَاحِدًا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجَّةً مَعَ عُمْرَتِي فَطَافَ طَوَافًا وَاحِدًا وَسَعْيًا وَاحِدًا حَتَّى حَلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا".
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ‘ انہیں نافع نے ‘ ان کو عبیداللہ بن عبداللہ اور سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ ان دونوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے گفتگو کی (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ ان سے جویریہ نے بیان کیا اور ان سے نافع نے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے کسی لڑکے نے ان سے کہا ‘ اگر اس سال آپ (عمرہ کرنے) نہ جاتے تو بہتر تھا کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ آپ بیت اللہ تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے تھے تو کفار قریش نے بیت اللہ پہنچنے سے روک دیا تھا۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قربانی کے جانور وہیں (حدیبیہ میں) ذبح کر دیئے اور سر کے بال منڈوا دیئے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے بھی بال چھوٹے کروا لیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر ایک عمرہ واجب کر لیا ہے (اور اسی طرح تمام صحابہ رضی اللہ عنہم پر بھی وہ واجب ہو گیا) اگر آج مجھے بیت اللہ تک جانے دیا گیا تو میں طواف کر لوں گا اور اگر مجھے روک دیا گیا تو میں بھی وہی کروں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا۔ پھر تھوڑی دور چلے اور کہا کہ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ کے ساتھ حج کو بھی ضروری قرار دے لیا ہے اور کہا میری نظر میں تو حج اور عمرہ دونوں ایک ہی جیسے ہیں ‘ پھر انہوں نے ایک طواف کیا اور ایک سعی کی (جس دن مکہ پہنچے) اور دونوں ہی کو پورا کیا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4185  
4185. حضرت نافع سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کے ایک بیٹے نے ابن عمر سے عرض کی: اگر آپ اس سال عمرے کے لیے نہ جائیں تو بہتر ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ آپ بہت اللہ تک نہیں پہنچ سکیں گے۔ انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے ہمراہ نکلے تو کفار قریش نے ہمیں بیت اللہ جانے سے روک دیا تھا۔ نبی ﷺ نے قربانی کے جانور وہیں ذبح کر دیے اور اپنے سر کے بال بھی منڈوا دیے۔ آپ کے صحابہ کرام ؓ نے بھی سروں کے بال کٹوائے۔ انہوں نے (مزید) فرمایا: میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنے اوپر عمرہ واجب کر لیا ہے، اس لیے اگر میرے اور بیت اللہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہ ہوئی تو میں بیت اللہ کا طواف کروں گا اور اگر مجھے روک دیا گیا تو میں وہی کچھ کروں گا جو رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا۔ پھر تھوری دور گئے تو فرمایا کہ میں (حج اور عمرے) دونوں کا ایک ہی حال خیال کرتا ہوں، اس لیے میں تمہیں گواہ بناتا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4185]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں وضاحت ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ نے جب حج و عمرہ کرنے کا ارادہ کیا تو اس وقت حجاج بن یوسف، مکہ مکرمہ کے آس پاس پڑاؤ کر چکا تھا تاکہ عبد اللہ بن زبیر ؓ سے اسے واگزار کر ایا جائے۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1640)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ جس بیٹے نے آپ کو کہا تھا اس کا نام بھی عبد اللہ ہے۔
پھر آپ نے مقام قدید سے قربانی خریدی اور عازم مکہ ہوئے۔
(صحیح البخاري، الحج، حدیث: 1693)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قارن کے لیے ایک طواف اور ایک سعی ہی کافی ہے۔
اسے عمرہ اور حج کے لیے الگ الگ طواف اور سعی کی ضرورت نہیں، چنانچہ امام بخاری ؒ نے اس سلسلے میں ایک مستقل عنوان قائم کیا ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4185