بلوغ المرام
كتاب النكاح -- نکاح کے مسائل کا بیان
13. باب الرضاع
دودھ پلانے کا بیان
حدیث نمبر: 969
وعن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أريد على ابنة حمزة فقال: «‏‏‏‏إنها لا تحل لي إنها ابنة أخي من الرضاعة ويحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب» ‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آمادہ کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے نکاح کر لیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ میرے لئے حلال نہیں اس لئے کہ وہ میرے رضائی بھائی کی بیٹی ہے۔ جو عورت رشتہ و نسب سے حرام ہے وہی رضاعت سے بھی حرام ہے۔ (بخاری و مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، النكاح، باب "وأمهاتكم اللاتي أرضعنكم"، حديث:5100، ومسلم، الرضاع، باب تحريم ابنة الأخ من الرضاعة، حديث:1447.»
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1938  
´رضاعت (دودھ پلانے) سے وہی رشتے حرام ہوتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی بیٹی سے نکاح کا مشورہ دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے، اور رضاعت سے وہ رشتے حرام ہو جاتے ہیں جو نسب سے حرام ہوتے ہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1938]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سید الشہداء حضرت حمزہ رسول اللہ ﷺ کے سگے چچا تھے، اس لیے ان کی بیٹی سے نکاح جائز ہونا چاہیے تھا۔
یہی سوچ کر حضرت علی نے یہ تجویز پیش فرما دی لیکن رسول اللہ ﷺ نے واضح فرما دیا کہ نسبی طور پر یہ رشتہ ممکن تھا لیکن رضاعی طور پر حرام ہونے کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں۔

(2)
حضرت حمزہ کو ابو لہب کی لونڈی ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا۔
اسی نے چند دن رسول اللہ ﷺ کو بھی دودھ پلایا تھا۔ (لمعات، شرح مشکاۃ، کتاب النکاح، باب المحرمات)
اس طرح حضرت حمزہ نبی ﷺ کے رضاعی بھائی بن گئے اور ان کی بیٹی آپﷺ کی رضاعی بھتیجی ہوئی۔

(3)
اس خاتون کا نام حضرت فاطمہ بنت حمزہ رضی اللہ عنہا تھا۔ (إنجاح الحاجة حاشیة سنن ابن ماجة از عبدالغنی دھلوی)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1938