بلوغ المرام
كتاب الجنايات -- جنایات ( جرائم ) کے مسائل
1. (أحاديث في الجنايات)
(جنایات کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 1005
وعن ابن عمر رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «إذا أمسك الرجل الرجل وقتله الآخر يقتل الذي قتل ويحبس الذي أمسك» ‏‏‏‏ رواه الدارقطني موصولا ومرسلا وصححه ابن القطان ورجاله ثقات. إلا أن البيهقي رجح المرسل.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ایک آدمی دوسرے آدمی کو پکڑ رکھے اور دوسرا آدمی پکڑے ہوئے آدمی کو قتل کر دے تو قاتل کو قتل کیا جائے گا اور پکڑنے والے کو قید کر دیا جائے گا۔ اسے دارقطنی نے موصولاً اور مرسلاً روایت کیا ہے اور ابن قطان نے اسے صحیح قرار دیا۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ مگر بیہقی نے اس کے مرسل ہونے کو ترجیح دی ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني:3 /140، والبيهقي"8 /50، سفيان الثوري عنعن، وفيه علة أخري.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1005  
´(جنایات کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ایک آدمی دوسرے آدمی کو پکڑ رکھے اور دوسرا آدمی پکڑے ہوئے آدمی کو قتل کر دے تو قاتل کو قتل کیا جائے گا اور پکڑنے والے کو قید کر دیا جائے گا۔ اسے دارقطنی نے موصولاً اور مرسلاً روایت کیا ہے اور ابن قطان نے اسے صحیح قرار دیا۔ اس کے راوی ثقہ ہیں۔ مگر بیہقی نے اس کے مرسل ہونے کو ترجیح دی ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1005»
تخریج:
«أخرجه الدارقطني:3 /140، والبيهقي"8 /50، سفيان الثوري عنعن، وفيه علة أخري.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر ایک آدمی کو دو آدمی اس طرح قتل کریں کہ ایک نے پکڑے رکھا اور دوسرے نے اسے قتل کر دیا تو اس صورت میں قاتل کو قتل کیا جائے گا اور پکڑنے والے کو قید کی سزا دی جائے گی‘ اور یہ سزا عمر قید کی ہوگی یا عدالت کی صوابدید پر ہوگی۔
احناف اور شوافع کا یہی مسلک ہے مگر امام مالک ‘ نخعی اور ابن ابی لیلیٰ رحمہم اللہ کا قول یہ ہے کہ دونوں کو قتل کیا جائے گا کیونکہ دونوں اس کے قتل میں شریک ہیں۔
اگر پکڑنے والا اسے نہ پکڑتا تو ممکن ہے کہ وہ قاتل کے وار سے بچ کر بھاگ جاتا اور قتل نہ ہوتا۔
چونکہ اس کے قتل میں دونوں برابر کے شریک ہیں‘ لہٰذا سزا بھی دونوں کی برابر ہونی چاہیے۔
2. دیگر دلائل کی رو سے یہی‘ یعنی دوسرا موقف راجح معلوم ہوتا ہے کیونکہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1005