صحيح البخاري
كِتَاب الصَّلَاةِ -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
31. بَابُ التَّوَجُّهِ نَحْوَ الْقِبْلَةِ حَيْثُ كَانَ:
باب: ہر مقام اور ہر ملک میں مسلمان جہاں بھی رہے نماز میں قبلہ کی طرف منہ کرے۔
حدیث نمبر: 400
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ، فَإِذَا أَرَادَ الْفَرِيضَةَ نَزَلَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عبداللہ دستوائی نے، کہا ہم سے یحییٰ بن ابی کثیر نے محمد بن عبدالرحمٰن کے واسطہ سے، انہوں نے جابر بن عبداللہ سے، انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر خواہ اس کا رخ کسی طرف ہو (نفل) نماز پڑھتے تھے لیکن جب فرض نماز پڑھنا چاہتے تو سواری سے اتر جاتے اور قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 351  
´سواری کے اوپر نماز پڑھنے کا بیان جس طرف بھی وہ متوجہ ہو جائے۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ضرورت سے بھیجا تو میں ضرورت پوری کر کے آیا تو (دیکھا کہ) آپ اپنی سواری پر مشرق (پورب) کی طرف رخ کر کے نماز پڑھ رہے تھے، اور سجدہ رکوع سے زیادہ پست تھا۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 351]
اردو حاشہ:
1؎:
واضح رہے کہ یہ جواز صرف سنن و نوافل کے لیے ہے،
نہ کہ فرائض کے لیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 351   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 400  
400. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ اپنی سواری پر نماز پڑھ لیتے تھے، وہ جس طرف بھی لے جا رہی ہوتی۔ لیکن جب آپ فرض نماز پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو سواری سے اترتے اور قبلہ رو ہو کر نماز پڑھتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:400]
حدیث حاشیہ:
نفل نمازیں سواری پر پڑھنا درست ہے اوررکوع سجدہ بھی اشارے سے کرنا کافی ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ اونٹنی پر نماز شروع کرتے وقت آپ ﷺ قبلہ کی طرف منہ کرکے تکبیر کہہ لیا کرتے تھے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 400   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:400  
400. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ اپنی سواری پر نماز پڑھ لیتے تھے، وہ جس طرف بھی لے جا رہی ہوتی۔ لیکن جب آپ فرض نماز پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو سواری سے اترتے اور قبلہ رو ہو کر نماز پڑھتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:400]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ نے قبلہ روہوکر نماز پڑھنے کی پابندی سے ایک استثنائی صورت بیان کرنے کے لیے اس حدیث کو ذکر کیا ہے، یعنی اگر نفل نماز کی ادائیگی مقصود ہوتو قبلہ روہونے کی پابندی ضروری نہیں، لیکن سنن ابوداود میں ہے کہ جب آپ دوران سفر میں نفل نماز اپنی سواری پر پڑھنا چاہتے تو پہلے سواری کامنہ قبلے کی طرف کرلیتے، اس کے بعد تکبیرتحریمہ کہہ کر نماز شروع کرلیتے، پھر سواری کا منہ جدھر بھی ہوجاتا کوئی پروانہ کرتے، البتہ فرض نماز سواری سےا ترکر قبلہ روہوکر ادا فرماتے۔
(سنن أبي داود، صلاة السفر، حدیث: 1225)

الضرورات تبیح المحذورات کے اصول کے پیش نظر اگرشدت خوف ہوتو فرض نماز کے لیے استقبال قبلہ کی شرط ساقط ہو جاتی ہے۔
اسی طرح اگرسفر میں بارش ہوجائے اورنماز پڑھنے کے لیے خشک جگہ نہ ملے تو سواری کوروک کرقبلے کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی جاسکتی ہے، لیکن ریل اور بس میں جو بیٹھ کرنماز پڑھنے کارواج ہے، اس کی اصلاح نہایت ضروری ہے، کیونکہ نماز میں استقبال قبلہ اور قیام دونوں ضروری ہیں۔
ریل اور بس میں نماز پڑھنے سے یہ دونوں فوت ہوجاتے ہیں۔
اسلامی حکومت کو چاہیے کہ ریل کے ڈبوں میں ایک ڈبہ ادائیگی نماز کے لیے مختص کرے جس میں پانی اور سمت قبلہ کا اہتمام ہو۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 400