صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
38. بَابُ غَزْوَةُ ذَاتِ الْقَرَدِ:
باب: ذات قرد کی لڑائی کا بیان۔
وَهِيَ الْغَزْوَةُ الَّتِي أَغَارُوا عَلَى لِقَاحِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ خَيْبَرَ بِثَلَاثٍ.
‏‏‏‏ یہ وہی غزوہ ہے جس میں مشرکین غطفان غزوہ خیبر سے تین دن پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دودھیل اونٹنیوں کو بھگا کر لے جا رہے تھے۔ یہ خیبر کی لڑائی سے تین رات پہلے کا واقعہ ہے۔
حدیث نمبر: 4194
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ الْأَكْوَعِ، يَقُولُ: خَرَجْتُ قَبْلَ أَنْ يُؤَذَّنَ بِالْأُولَى، وَكَانَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرْعَى بِذِي قَرَدَ، قَالَ: فَلَقِيَنِي غُلَامٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، فَقَالَ: أُخِذَتْ لِقَاحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: مَنْ أَخَذَهَا؟ قَالَ: غَطَفَانُ، قَالَ: فَصَرَخْتُ ثَلَاثَ صَرَخَاتٍ: يَا صَبَاحَاهْ، قَالَ: فَأَسْمَعْتُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ ثُمَّ انْدَفَعْتُ عَلَى وَجْهِي حَتَّى أَدْرَكْتُهُمْ , وَقَدْ أَخَذُوا يَسْتَقُونَ مِنَ الْمَاءِ، فَجَعَلْتُ أَرْمِيهِمْ بِنَبْلِي: أَنَا ابْنُ الْأَكْوَعْ وَالْيَوْمُ يَوْمُ الرُّضَّعْ وكُنْتُ راميًا وَأَقُولُ وَأَرْتَجِزُ حَتَّى اسْتَنْقَذْتُ اللِّقَاحَ مِنْهُمْ، وَاسْتَلَبْتُ مِنْهُمْ ثَلَاثِينَ بُرْدَةً، قَالَ: وَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ , فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَدْ حَمَيْتُ الْقَوْمَ الْمَاءَ وَهُمْ عِطَاشٌ، فَابْعَثْ إِلَيْهِمُ السَّاعَةَ، فَقَالَ:" يَا ابْنَ الْأَكْوَعِ، مَلَكْتَ فَأَسْجِحْ"، قَالَ: ثُمَّ رَجَعْنَا وَيُرْدِفُنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاقَتِهِ حَتَّى دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا ‘ کہا میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ میں فجر کی اذان سے پہلے (مدینہ سے باہر غابہ کی طرف نکلا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دودھ دینے والی اونٹنیاں ذات القرد میں چرا کرتی تھیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ راستے میں مجھے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے غلام ملے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنیاں پکڑ لی گئیں ہیں۔ میں پوچھا کہ کس نے پکڑا ہے؟ انہوں نے بتایا کہ قبیلہ غطفان والوں نے۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں نے تین مرتبہ بڑی زور زور سے پکارا ‘ یا صباحاہ! انہوں نے بیان کیا کہ اپنی آواز میں نے مدینہ کے دونوں کناروں تک پہنچا دی اور اس کے بعد میں سیدھا تیزی کے ساتھ دوڑتا ہوا آگے بڑھا اور آخر انہیں جا لیا۔ اس وقت وہ جانوروں کو پانی پلانے کے لیے اترے تھے۔ میں نے ان پر تیر برسانے شروع کر دیئے۔ میں تیر اندازی میں ماہر تھا اور یہ شعر کہتا جاتا تھا میں ابن الاکوع ہوں ‘ آج ذلیلوں کی بربادی کا دن ہے میں یہی رجز پڑھتا رہا اور آخر اونٹنیاں ان سے چھڑا لیں بلکہ تیس چادریں ان کی میرے قبضے میں آ گئیں۔ سلمہ نے بیان کیا کہ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی صحابہ رضی اللہ عنہم کو ساتھ لے کر آ گئے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے تیر مار مار کر ان کو پانی نہیں دیا اور وہ ابھی پیاسے ہیں۔ آپ فوراً ان کے تعاقب کے لیے فوج بھیج دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن الاکوع! جب تو کسی پر قابو پا لے تو نرمی اختیار کر۔ سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ پھر ہم واپس آ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی اونٹنی پر پیچھے بٹھا کر لائے یہاں تک کہ ہم مدینہ واپس آ گئے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4194  
4194. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں صبح کی اذان سے پہلے گھر سے نکلا جبکہ رسول اللہ ﷺ کی دودھ والی اونٹنیاں مقام ذی قرد میں چر رہی تھیں۔ اس دوران میں مجھے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کا غلام ملا تو اس نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ کی دودھ دینے والی اونٹنیاں پکڑ لی گئی ہیں۔ میں نے پوچھا: انہیں کس نے پکڑا ہے؟ اس نے کہا: قبیلہ غطفان کے لوگ لے گئے ہیں۔ میں نے دستور کے مطابق يا صباحاه کی تین چیخیں لگائیں اور مدینہ طیبہ کے دونوں کناروں کے درمیان اپنی آواز پہنچائی، پھر سامنے کی طرف تیز دوڑا یہاں تک کہ میں نے ان کو ایک چشمے پر پانی پیتے ہوئے پا لیا۔ میں چونکہ تیر انداز، اس لیے انہیں تیر مارنا شروع کر دیے، ساتھ ہی یہ شعر پڑھتا تھا: میں ہوں سلمہ بن اکوع جان لو۔۔۔ آج کمینے سب مریں گے مان لو میں نے تمام اونٹنیاں واپس کر لیں اور ان سے تیس چادریں بھی چھین لیں۔ پھر نبی ﷺ اور دوسرے لوگ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4194]
حدیث حاشیہ:
مسلمانوں کا یہ ڈاکوؤں سے مقابلہ تھا جو بیس عدد دودھ دینے والی اونٹنیاں اہل اسلام کی پکڑ کر لے جارہے تھے۔
حضرت سلمہ بن اکوع ؓ کی بہادری نے اس میں مسلمانوں کو کامیابی بخشی اور جانور ڈاکوؤں سے حاصل کر لئے گئے۔
ایک روایت میں ان کو فزارہ کے لوگ بتلایا گیا ہے۔
یہ بھی غطفان قبیلے کی شاخ ہے۔
سلمہ ؓ کا بیان ایک روایت یوں ہے کہ میں سلع پہاڑی پر چڑھ گیا اور میں نے ایسے موقع کا لفظ یا صباحاہ اس زور سے نکالا کہ پورے شہر مدینہ میں اس کی خبر ہو گئی۔
چار شنبہ کا دن تھا آواز پر نبی کریم ﷺ پانچ سات سو آدمیوں سمیت نکل کر باہر آ گئے۔
اس موقع پر حضرت سلمہ ؓ نے کہا حضور اکرم ﷺ سو جوان میرے ساتھ کردیں تو جس قدر بھی ان کے پاس جانور ہیں سب کو چھین کر ان کو گرفتار کر کے لے آتا ہوں۔
آنحضرت ﷺ نے اس موقع پر کیا زریں ارشاد فرمایا کہ دشمن قابو میں آجائے تب اس پر نرمی ہی کرنا مناسب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4194   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4194  
4194. حضرت سلمہ بن اکوع ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں صبح کی اذان سے پہلے گھر سے نکلا جبکہ رسول اللہ ﷺ کی دودھ والی اونٹنیاں مقام ذی قرد میں چر رہی تھیں۔ اس دوران میں مجھے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کا غلام ملا تو اس نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ کی دودھ دینے والی اونٹنیاں پکڑ لی گئی ہیں۔ میں نے پوچھا: انہیں کس نے پکڑا ہے؟ اس نے کہا: قبیلہ غطفان کے لوگ لے گئے ہیں۔ میں نے دستور کے مطابق يا صباحاه کی تین چیخیں لگائیں اور مدینہ طیبہ کے دونوں کناروں کے درمیان اپنی آواز پہنچائی، پھر سامنے کی طرف تیز دوڑا یہاں تک کہ میں نے ان کو ایک چشمے پر پانی پیتے ہوئے پا لیا۔ میں چونکہ تیر انداز، اس لیے انہیں تیر مارنا شروع کر دیے، ساتھ ہی یہ شعر پڑھتا تھا: میں ہوں سلمہ بن اکوع جان لو۔۔۔ آج کمینے سب مریں گے مان لو میں نے تمام اونٹنیاں واپس کر لیں اور ان سے تیس چادریں بھی چھین لیں۔ پھر نبی ﷺ اور دوسرے لوگ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4194]
حدیث حاشیہ:

امام مسلم ؒ نے یہ واقعہ بڑی تفصیل سے بیان کیا ہے۔
حضرت سلمہ بن اکوع ؓ بہترین تیر انداز تھے جو تیر مارتے تھے وہ ڈاکوؤں کو جا لگتا، وہ خفت مٹانے کے لیے دوڑ رہے تھے اور اپنی چادریں بھی چھوڑتے جاتے تھے۔
حضرت سلمہ بن اکوع ؓ ان چادروں پر پتھررکھ دیتے، اس طرح انھوں نے تیس چادریں جمع کر لیں اور اونٹنیاں بھی چھڑالیں۔
(صحیح مسلم، الجهاد، حدیث: 4678۔
(1807)

حضرت سلمہ بن اکوع ؓ کی خواہش تھی کہ ان ڈاکوؤں کا پیچھا کر کے انھیں کیفرکردار تک پہنچا یا جائے لیکن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
ہم نے اپنا مال واپس لے لیا۔
اب درگزر سے کام لیا جائے۔
ایک روایت کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابن اکوع ؓ! تو ان پر غالب ہو چکا ہے اب جانے دے۔
وہ اپنی قوم میں پہنچ گئے ہیں اور وہاں ان کی مہمان نوازی ہو رہی ہے۔
(صحیح مسلم، الجهاد، حدیث: 4678۔
(1807)

واضح رہے کہ حضرت سلمہ ابن اکوع ؓ نے طویل عمر پائی اس وجہ سے امام بخاری ؒ کے پاس جو ثلاثیات ہیں وہ اکثر حضرت سلمہ ابن اکوع ؓ سے مروی ہیں امام بخاری ؒ اور ان کے درمیان صرف تین آدمیوں کا واسطہ ہے، ان کی ثلاثیات کی تعداد سترہ (17)
ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4194