بلوغ المرام
كتاب الحدود -- حدود کے مسائل
5. باب التعزير وحكم الصائل
تعزیر اور حملہ آور (ڈاکو) کا حکم
حدیث نمبر: 1076
وعن عائشة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «أقيلوا ذوي الهيئات عثراتهم إلا الحدود» .‏‏‏‏ رواه أحمد وأبو داود والنسائي والبيهقي.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صاحب عز و شرف لوگوں سے بجز حدود الٰہی، ان کی لغزشیں درگزر کر دیا کرو۔ اسے احمد، ابوداؤد، نسائی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الحدود، باب في الحد يشفع فيه، حديث:4375، والنسائي في الكبرٰي:4 /310، 311، حديث:7293_7298.»
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4375  
´شرعی حدود کو ختم کرنے کے لیے سفارش نہیں کی جا سکتی۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صاحب حیثیت اور محترم وبا وقار لوگوں کی لغزشوں کو معاف کر دیا کرو سوائے حدود کے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4375]
فوائد ومسائل:
شرعی حدود بلااستثنا عام وخاص سب پر لاگو ہوتی ہیں۔
اس سے کم درجہ کی غلطیاں اگر غفلت سے یا پہلی بار سرزد ہوں اور قاضی یا منتظمین محسوس کریں کہ زبانی تنبیہ ہی کافی ہے تو انہیں معاف کرنا زیادہ بہتر ہوتا ہے، لیکن اگر کوئی عادی مجرم ہو یا اس کے معاملے سے محسوس ہو کہ وہ اپنے عمل پر کوئی عار محسوس نہیں کر رہا ہے تو سزا دینی چاہئے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4375