بلوغ المرام
كتاب الجهاد -- مسائل جہاد
1. (أحاديث في الجهاد)
(جہاد کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 1087
وعن عبد الله بن السعدي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏لا تنقطع الهجرة ما قوتل العدو» .‏‏‏‏ رواه النسائي وصححه ابن حبان.
سیدنا عبداللہ بن سعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک دشمنوں سے جنگ جاری رہے گی ہجرت بھی جاری رہے گی۔ اسے نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي، البيعة، باب ذكر الاختلاف في انقطاع الهجرة، حديث:4177، وابن حبان (الإحسان):7 /179، حديث:4846.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1087  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا عبداللہ بن سعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک دشمنوں سے جنگ جاری رہے گی ہجرت بھی جاری رہے گی۔ اسے نسائی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1087»
تخریج:
«أخرجه النسائي، البيعة، باب ذكر الاختلاف في انقطاع الهجرة، حديث:4177، وابن حبان (الإحسان):7 /179، حديث:4846.»
تشریح:
1. گزشتہ احادیث کا مطلب یہ ہے کہ آغاز اسلام کے وقت چونکہ مسلمانوں کی تعداد بہت کم تھی اور مرکز مدینہ منورہ کو مضبوط اور طاقتور کرنا تھا‘ اس لیے یہ مقصد ہجرت کے بغیر حاصل ہونا نہایت ہی دشوار اور مشکل تھا‘ اس لیے ہجرت ہر مسلمان کے لیے فرض تھی۔
حضرت جریر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اس کی طرف اشارہ ہے‘ پھر ایک وقت آیا کہ مکہ فتح ہوگیا تو اس کے بعد مختلف قبائل پے درپے دائرۂ اسلام میں داخل ہونے لگے اور اسلامی ریاست کی توسیع ہوگئی تو مدینہ میں ہجرت کر کے آنے کا حکم ختم ہوگیا جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے۔
2.اب مسئلے کی نوعیت یہ ہے کہ اگر کوئی شخص دارالکفر میں اسلام کے مطابق زندگی بسر کرنے میں دشواری محسوس کرتا ہو تو اس کے لیے دارالاسلام کی جانب ہجرت کرنا اب بھی فرض ہے۔
3.حضرت ابن سعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث سے یہ مفہوم اخذ ہوتا ہے کہ اگرچہ فتح مکہ کے بعد مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کا حکم منسوخ ہوگیا ہے لیکن دارالکفر سے دارالاسلام کی طرف ہجرت کا حکم اب بھی باقی ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت عبداللہ بن سعدی رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ صحابی ہیں۔
قریشی اور عامری تھے۔
واقدی نے کہا ہے کہ ان کی وفات ۵۷ ہجری میں ہوئی اور سعدی کا نام عمرو‘ یا قدامہ‘ یا عبداللہ بن وقدان تھا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1087