بلوغ المرام
كتاب الجهاد -- مسائل جہاد
1. (أحاديث في الجهاد)
(جہاد کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 1088
وعن نافع رضي الله عنه قال: أغار رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم على بني المصطلق وهم غارون فقتل مقاتلتهم وسبى ذراريهم. حدثني بذلك عبد الله بن عمر. متفق عليه.
سیدنا نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر شب خون مارا تو اس وقت یہ لوگ بےخبر و غافل تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لڑائی کرنے والوں کو قتل کیا اور ان کی اولاد کو قیدی بنا لیا۔ یہ مجھ سے عبداللہ بن عمر نے بیان کیا۔ (بخاری و مسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، العتق، باب من ملك من العرب رقيقا فوهب وباع...، حديث:2541، ومسلم، الجهاد والسير، باب جواز الإغارة علي الكفار...، حديث:1730.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1088  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر شب خون مارا تو اس وقت یہ لوگ بےخبر و غافل تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لڑائی کرنے والوں کو قتل کیا اور ان کی اولاد کو قیدی بنا لیا۔ یہ مجھ سے عبداللہ بن عمر نے بیان کیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1088»
تخریج:
«أخرجه البخاري، العتق، باب من ملك من العرب رقيقا فوهب وباع...، حديث:2541، ومسلم، الجهاد والسير، باب جواز الإغارة علي الكفار...، حديث:1730.»
تشریح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع موصول ہوئی کہ یہ لوگ آپ سے جنگ کرنا چاہتے ہیں تو آپ نے انھیں راتوں رات جا لیا اور ایسا شب خون مارا کہ ان کے دس آدمی قتل کر دیے اور باقی سب مردوں اور عورتوں کو قید کر لیا‘ ان میں سے کوئی ایک بھی پیچھے نہ چھوڑا۔
اس لڑائی میں مسلمانوں کا صرف ایک آدمی شہید ہوا۔
اسی معرکہ میں حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا قید ہوئیں۔
یہ دراصل حضرت ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ کے حصے میں آئی تھیں۔
حضرت ثابت رضی اللہ عنہ نے ان سے مکاتبت کر لی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جویریہ کی مکاتبت خود ادا فرما کر ان سے شادی کر لی۔
جب لوگوں نے سنا کہ آپ نے جویریہ کو اپنے حرم میں داخل فرما لیا ہے تو لوگوں نے ان کے قیدیوں کو آزاد کر دیا۔
ان کی شادی کی وجہ سے ان کے اہل خانہ کے سو افراد آزاد ہوئے کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرال بن گئے تھے۔
چنانچہ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا اپنی قوم کے لیے بہت بابرکت ثابت ہوئیں۔
یہی وہ غزوہ ہے جس میں واقعۂ افک رونما ہوا۔
اس واقعے کی کچھ تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1088