بلوغ المرام
كتاب الجهاد -- مسائل جہاد
1. (أحاديث في الجهاد)
(جہاد کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 1092
وعن الصعب بن جثامة رضي الله عنه قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن اهل الدار من المشركين يبيتون،‏‏‏‏ فيصيبون من نسائهم وذراريهم؟ فقال:«‏‏‏‏هم منهم» .‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا صعب بن جشامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے بچوں کے متعلق پوچھا گیا کہ ان کے گھر والوں پر شب خون مارا جاتا ہے تو ان کی عورتوں اور بچوں کو بھی مار دیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ بھی ان میں سے ہیں۔ (بخاری ومسلم)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجهاد، باب أهل الدار يبتون فيصاب الولدان والذراري، حديث:3012، ومسلم، الجهاد والسير، باب جواز قتل النساء والصبيان في البيات من غير تعمد، حديث:1745.»
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3083  
´امام یا کوئی اور شخص زمین (چراگاہ اور پانی) اپنے لیے گھیر لے تو کیسا ہے؟`
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کے سوا کسی اور کے لیے چراگاہ نہیں ہے۔‏‏‏‏ ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع (ایک جگہ کا نام ہے) کو «حمی» (چراگاہ) بنایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3083]
فوائد ومسائل:
حاکم اعلیٰ یا کوئی شخص اپنے لئے بطور چراگاہ مخصوص کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہو کہ وہاں کی گھاس پانی اور لکڑی وغیرہ سے دوسروں کو روک دے اوراسے آباد یا کاشت بھی نہ کرے۔
دور جاہلیت میں ایسے ہوتا تھا کہ کوئی زورآور کسی اونچی جگہ پر اپنے کتے کو بھونکواتا اور اطراف میں اپنے آدمی مقرر کردیتا۔
تو جہاں جہاں تک کتے کی آواز پہنچتی وہ رقبہ اپنے اور اپنے جانوروں کےلئے خاص کرلیتا تھا۔
دوسروں کو اس سے استفادے کی اجازت نہ دیتا تھا۔
اسلام میں اس کی اجازت نہیں الا یہ کہ عام مسلمانوں کی مصلحت کےلئے ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3083