صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي -- کتاب: غزوات کے بیان میں
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
حدیث نمبر: 4198
أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: صَبَّحْنَا خَيْبَرَ بُكْرَةً، فَخَرَجَ أَهْلُهَا بِالْمَسَاحِي، فَلَمَّا بَصُرُوا بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: مُحَمَّدٌ , وَاللَّهِ مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ، فقال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُ أَكْبَرُ خَرِبَتْ خَيْبَرُ، إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ"، فَأَصَبْنَا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ، فَنَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يَنْهَيَانِكُمْ عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ فَإِنَّهَا رِجْسٌ.
ہمیں صدقہ بن فضل نے خبر دی ‘ کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ‘ کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ‘ ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر صبح کے وقت پہنچے ‘ یہودی اپنے پھاؤڑے وغیرہ لے کر باہر آئے لیکن جب انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو چلانے لگے محمد! اللہ کی قسم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) لشکر لے کر آ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی ذات سب سے بلند و برتر ہے۔ یقیناً جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر جائیں تو پھر ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔ پھر ہمیں وہاں گدھے کا گوشت ملا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں گدھے کا گوشت کھانے سے منع کرتے ہیں کہ یہ ناپاک ہے۔
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 69  
´گدھے کے جوٹھے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی آیا اور اس نے کہا: اللہ اور اس کے رسول تم لوگوں کو گدھوں کے گوشت سے منع فرماتے ہیں، کیونکہ وہ ناپاک ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 69]
69۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ جنگ خیبر کی بات ہے جب مسلمانوں نے نبیٔ اکرام صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت کے بغیر اور غنیمت تقسیم ہونے سے پہلے گدھے پکڑ کر ذبح کر لیے تھے بلکہ ان کا گوشت پکانا شروع کر دیا تھا۔
➋ امام نسائی رحمہ اللہ نے شاید اس روایت کے الفاظ «إِنَّهَا رِجْسٌ» سے گدھے کے جوٹھے کے پلید ہونے پر استدلال کیا ہے، مگر جو اس کے جوٹھے کی طہارت کے قائل ہیں، ان کا کہنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے اکثر گدھے کو بطور سواری استعمال کیا ہے، ظاہر ہے اس کا لعاب اور پسینہ وغیرہ کپڑوں کو لگتا ہو گا اور آپ نے کبھی بھی گدھے کے لعاب سے پرہیز کا حکم نہیں دیا اور یہی بات امت کے حق میں زیادہ بہتر ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ امت سے تنگی کو دور کرنے ہی کی کوشش کی ہے اور یسروا ولاتعسروا کی تلقین کرتے رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 69   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4198  
4198. حضرت نس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے صبح کے وقت خیبر پر حملہ کیا۔ اس وقت یہودی اپنے کلہاڑے اور ٹوکریاں لیے باہر نکل رہے تھے۔ جب انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا تو کہنے لگے: (حضرت) محمد (ﷺ) آ گئے ہیں اللہ کی قسم! محمد (ﷺ) لشکر لے کر حملہ آور ہوئے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ کی ذات سب سے بلند و برتر ہے۔ خیبر تباہ و برباد ہو گیا۔ جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر پڑیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے۔ ہمیں وہاں گدھوں کا گوشت ملا تو نبی ﷺ کی طرف سے ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں گدھوں کے گوشت سے منع کرتے ہیں کیونکہ یہ پلید اور نجس ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4198]
حدیث حاشیہ:
ابھی اس سے پہلے کی روایت میں ہے کہ رات کے وقت اسلامی لشکر خیبر پہنچا تھا ممکن ہے رات کے وقت ہی لشکر وہاں پہنچا ہو لیکن رات موقع سے کچھ فاصلے پر گزاری ہو پھر جب صبح ہوئی تو لشکر میدان میں آیا ہو اور اس روایت میں صبح کے وقت پہنچنے کا ذکر غالباً اسی وجہ سے ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4198   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4198  
4198. حضرت نس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے صبح کے وقت خیبر پر حملہ کیا۔ اس وقت یہودی اپنے کلہاڑے اور ٹوکریاں لیے باہر نکل رہے تھے۔ جب انہوں نے نبی ﷺ کو دیکھا تو کہنے لگے: (حضرت) محمد (ﷺ) آ گئے ہیں اللہ کی قسم! محمد (ﷺ) لشکر لے کر حملہ آور ہوئے ہیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ کی ذات سب سے بلند و برتر ہے۔ خیبر تباہ و برباد ہو گیا۔ جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر پڑیں تو ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے۔ ہمیں وہاں گدھوں کا گوشت ملا تو نبی ﷺ کی طرف سے ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا کہ اللہ اور اس کے رسول تمہیں گدھوں کے گوشت سے منع کرتے ہیں کیونکہ یہ پلید اور نجس ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4198]
حدیث حاشیہ:

پہلی حدیث میں تھا کہ اسلامی لشکر رات کے وقت خیبر پہنچا تھا جبکہ اس روایت میں ہے کہ مسلمان صبح کے وقت وہاں پہنچے تھے، ممکن ہے کہ رات کے وقت لشکر وہاں پہنچ گیا ہو لیکن رات کچھ فاصلے پر گزاری ہو۔
پھر جب صبح ہوئی تو اسلامی لشکر میدان میں اُتر ایا۔

صرف محمد بن سیرین ؒ کی روایت میں گدھوں کے گوشت کا ذ کر ہے، اس کی وضاحت ہم آئندہ کریں گے۔
(فتح الباري: 585/7)

رسول اللہ ﷺ نے جب یہودیوں کو بھاگتے ہوئے دیکھا تو اس سے آپ نے خیبرکی تباہی کومعلوم کیا۔
ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے درج ذیل آیت کریمہ سے خیبر کی تباہی کو اخذ کیا ہو:
جب عذاب ان کے صحن میں اترے گا توڈرائے جانے والوں کی صبح بہت بُری ہوگی۔
(الصّٰفّٰت: 177: 37)
چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اس آیت کے مضمون کو اپنے الفاظ میں بیان فرمایا جیسا کہ حدیث میں اس کی صراحت ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4198