بلوغ المرام
كتاب الجهاد -- مسائل جہاد
1. (أحاديث في الجهاد)
(جہاد کے متعلق احادیث)
حدیث نمبر: 1097
وعن أبي أيوب رضي الله عنه قال: إنما نزلت هذه الآية فينا معشر الأنصار يعني قوله تعالى: «ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة» قاله ردا على من أنكر على من حمل على صف الروم حتى دخل فيهم. رواه الثلاثة وصححه الترمذي وابن حبان والحاكم.
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہ آیت «ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة» اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ ہمارے حق میں نازل ہوئی۔ یہ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں سے بطور تردید فرمایا تھا جنہوں نے رومیوں کی صفوں پر حملہ کیا تھا اور ان کی صفوں میں جا گھسے تھے۔ اسے تینوں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في قوله تعالي: ﴿ولا تلقوا بأ يديكم إلي التهلكة﴾، حديث:2512، والترمذي، تفسير القرآن، حديث:2972، والحاكم:2 /275، وابن حبان (ابن بلبان):11 /4711.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1097  
´(جہاد کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہ آیت «ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة» اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ ہمارے حق میں نازل ہوئی۔ یہ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں سے بطور تردید فرمایا تھا جنہوں نے رومیوں کی صفوں پر حملہ کیا تھا اور ان کی صفوں میں جا گھسے تھے۔ اسے تینوں نے روایت کیا ہے۔ ترمذی، ابن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1097»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في قوله تعالي: ﴿ولا تلقوا بأ يديكم إلي التهلكة﴾ ، حديث:2512، والترمذي، تفسير القرآن، حديث:2972، والحاكم:2 /275، وابن حبان (ابن بلبان):11 /4711.»
تشریح:
اس واقعہ کی تفصیل یوں ہے کہ اسلم بن یزید ابو عمران بیان کرتے ہیں کہ ہم قسطنطنیہ میں تھے کہ رومیوں کا ایک بڑا فوجی لشکر ہمارے مقابلے کے لیے سامنے آیا تو مسلمانوں میں سے ایک مجاہد نے ان پر حملہ کر دیا حتیٰ کہ ان کے بیچ میں سے واپس آیا‘ پھر دوبارہ پلٹ کر گیا تو لوگ چیخنے لگے: سبحان اللہ! اس نے اپنے آپ کو ہلاکت کے منہ میں ڈال دیا ہے۔
اس موقع پر حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگو! تم اس آیت کی یہ تاویل کر رہے ہو حالانکہ یہ آیت ہمارے متعلق‘ یعنی گروہ انصار کے بارے میں نازل ہوئی ہے: جب اللہ تعالیٰ نے اپنے دین کو غلبہ بخشا اور اس کے مددگاروں کی تعداد کثیر ہوگئی تو ہم آپس میں ایک دوسرے سے خفیہ طور پر یہ کہنے لگے کہ ہمارے اموال (گھر بار‘ مویشی اور باغات) تو ضائع ہوگئے‘ اگر ہم اپنے مالوں میں ٹھہرے رہتے اور ان کی دیکھ بھال رکھتے تو ان میں سے کچھ بھی ضائع نہ ہوتا۔
تو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔
چنانچہ اس ہلاکت سے مراد ہمارا اپنے گھروں میں بیٹھ رہنا تھا جس کا ہم ارادہ کررہے تھے۔
(سبل السلام)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1097