بلوغ المرام
كتاب الجهاد -- مسائل جہاد
3. باب السبق والرمي
گھڑ دوڑ اور تیراندازی کا بیان
حدیث نمبر: 1133
وعنه رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏من أدخل فرسا بين فرسين وهو لا يأمن أن يسبق فلا بأس به وإن أمن فهو قمار» ‏‏‏‏ رواه أحمد و أبو داود،‏‏‏‏ وإسناده ضعيف.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے دو گھوڑوں کے درمیان تیسرا گھوڑا داخل کیا لیکن اس شخص کو یہ یقین نہ تھا کہ یہ گھوڑا آگے بڑھ جائے گا۔ اس میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر اس شخص کو یہ یقین تھا کہ یہ تیسرا گھوڑا بڑھ جائے گا تو یہ جوا ہو جائے گا۔ اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور اس کی سند ضعیف ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في المحلل، حديث:2579، وأحمد:2 /505.* سفيان بن حسين ثقة لكنه ضعيف في الزهري.»
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2579  
´گھوڑ دوڑ میں محلل کی شرکت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص دو گھوڑوں کے درمیان ایک گھوڑا داخل کر دے اور گھوڑا ایسا ہو کہ اس کے آگے بڑھ جانے کا یقین نہ ہو تو وہ جوا نہیں، اور جو شخص ایک گھوڑے کو دو گھوڑوں کے درمیان داخل کرے اور وہ اس کے آگے بڑھ جانے کا یقین رکھتا ہو تو وہ جوا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2579]
فوائد ومسائل:
اس باب کی احادیث سمجھنے کے لئے چند امور معلوم ہونے چاہیں:

اگر امیر المجاہدین یا کوئی اور شخص دو شہسواروں میں دوڑ وغیرہ کا مقابلہ کرائے اور جیتنے والے کو انعام واکرام دے تو جائز ہے۔


لیکن دو افراد (یا فریق) آپس میں یہ طے کر کے مقابلہ کریں کہ ہارنے والا جیتنے والے کو اس قدر انعام دے گا تو یہ جوا ہے۔
اور ناجائز ہے۔


اگر ان دو مقابلہ کرنے والوں میں کوئی تیسرا فریق داخل ہو جائے جس کے جیتنے یا ہارنے کا کوئی یقین نہ ہو بلکہ ان کے ہم پلہ ہونے کی بناء پر کوئی بھی نتیجہ نکل سکتا ہو کہ اس کے جیت جانے پر وہ دونوں اس کو انعام دیں او ر ہار جانے پر اس پر کچھ بھی لازم نہ آتا ہو تو یہ صورت جائز ہے۔
چونکہ اس کا ان دو میں داخل ہوجانا ان کے انعام لین دینے کو جائز بنا دیتا ہے، اس وجہ سے اسے محلل کہا جاتا ہے۔
محلل یعنی (جوئے سے) حلال کرنے والا۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2579