بلوغ المرام
كتاب الأطعمة -- کھانے کے مسائل
3. باب الأضاحي
(احکام) قربانی کا بیان
حدیث نمبر: 1161
وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏من كان له سعة ولم يضح فلا يقربن مصلانا» ‏‏‏‏ رواه أحمد وابن ماجه وصححه الحاكم لكن رجح الأئمة غيره وقفه.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص میں قربانی کرنے کی طاقت ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ میں نہ آئے۔ اسے احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور دوسرے ائمہ نے اس حدیث کو موقوف قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه ابن ماجه، الأضاحي، باب الأضاحي واجبة هي أم لا؟، حديث:3123، وأحمد:2 /312، والحاكم:4 /232، وصححه، ووافقه الذهبي.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1161  
´(احکام) قربانی کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص میں قربانی کرنے کی طاقت ہو اور وہ قربانی نہ کرے تو وہ ہماری عید گاہ میں نہ آئے۔ اسے احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور دوسرے ائمہ نے اس حدیث کو موقوف قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1161»
تخریج:
«أخرجه ابن ماجه، الأضاحي، باب الأضاحي واجبة هي أم لا؟، حديث:3123، وأحمد:2 /312، والحاكم:4 /232، وصححه، ووافقه الذهبي.»
تشریح:
1.حدیث کا سیاق اگرچہ قربانی کے وجوب کا تقاضا کرتا ہے لیکن دوسرے دلائل سے اس کا استحباب و استنان معلوم ہوتا ہے‘ اس لیے محدثین نے ان سارے دلائل کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ قربانی سنت مؤکدہ ہے‘ فرض نہیں‘ تاہم استطاعت کے باوجود اس سنت مؤکدہ سے گریز کسی طرح بھی صحیح نہیں۔
2. قربانی نہ کرنے والا مسلمانوں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا حق نہیں رکھتا‘ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے نماز عید پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ مقصد اسے تنبیہ کرنا ہے تاکہ وہ قربانی ترک نہ کرے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1161