بلوغ المرام
كتاب القضاء -- قاضی ( جج ) وغیرہ بننے کے مسائل
2. باب الشهادات
شہادتوں (گواہیوں) کا بیان
حدیث نمبر: 1206
وعن أبي بكرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم أنه عد شهادة الزور من أكبر الكبائر. متفق عليه في حديث طويل.
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی گواہی کو بڑے گناہوں میں شمار کیا ہے۔ بخاری و مسلم کی لمبی حدیث میں ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الشهادات، باب ما قيل في شهادة الزور، حديث:2654، ومسلم، الإيمان، باب الكبائر وأكبرها، حديث:87.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1206  
´شہادتوں (گواہیوں) کا بیان`
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی گواہی کو بڑے گناہوں میں شمار کیا ہے۔ بخاری و مسلم کی لمبی حدیث میں ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1206»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الشهادات، باب ما قيل في شهادة الزور، حديث:2654، ومسلم، الإيمان، باب الكبائر وأكبرها، حديث:87.»
تشریح:
1. اس حدیث کی رو سے معلوم ہوا کہ کبیرہ گناہ بہت سے ہیں‘ مثلاً: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا‘ والدین کی نافرمانی کرنا‘ میدان کارزار سے فرار ہونا‘ پاک دامن خاتون کی عصمت پر تہمت لگانا اور جھوٹی گواہی دینا وغیرہ۔
2. صحیحین کی ایک روایت کے مطابق‘ جھوٹی گواہی دینا صرف کبیرہ گناہوں میں نہیں بلکہ اکبرالکبائر میں شامل ہے۔
3.کبیرہ گناہ وہ ہے جس کی شریعت نے سزا مقرر کی ہو یا عذاب آخرت کی وعید دی گئی ہو۔
4.عدالتوں میں جھوٹی گواہی کا سلسلہ اگر بند ہو جائے تو انصاف نہایت ارزاں اور جلد مل جائے۔
عدالتی نظام کے فساد کی جڑ جھوٹی گواہی اور رشوت ہے۔
اس نظام کو ان دو بڑی خرابیوں سے پاک کر دیا جائے تو معاشرے میں امن و سلامتی کی بہاریں آجائیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1206