بلوغ المرام
كتاب القضاء -- قاضی ( جج ) وغیرہ بننے کے مسائل
2. باب الشهادات
شہادتوں (گواہیوں) کا بیان
حدیث نمبر: 1207
وعن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال لرجل: «‏‏‏‏ترى الشمس؟» ‏‏‏‏ قال: نعم قال: «‏‏‏‏على مثلها فشاهد أو دع» ‏‏‏‏ أخرجه ابن عدي بإسناد ضعيف وصححه الحاكم فأخطأ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا تو سورج کو دیکھتا ہے؟ اس نے عرض کیا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح کی روشن شہادت ہو تو گواہی دے ورنہ چھوڑ دے۔ اسے ابن عدی نے ضعیف سند سے نکالا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے مگر غلطی کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه ابن عدي في الكامل:6 /2213، وفيه عمرو بن مالك البصري [ضعيف، تابعه سليمان الشاذكوني وهو متهم] عن محمد بن سليمان بن مشمول عن عبدالله بن سلمة بن وهرام عند الحاكم:4 /98، 99، وتعقبه الذهبي.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1207  
´شہادتوں (گواہیوں) کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے فرمایا تو سورج کو دیکھتا ہے؟ اس نے عرض کیا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس طرح کی روشن شہادت ہو تو گواہی دے ورنہ چھوڑ دے۔ اسے ابن عدی نے ضعیف سند سے نکالا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے مگر غلطی کی ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1207»
تخریج:
«أخرجه ابن عدي في الكامل:6 /2213، وفيه عمرو بن مالك البصري «ضعيف، تابعه سليمان الشاذكوني وهو متهم» عن محمد بن سليمان بن مشمول عن عبدالله بن سلمة بن وهرام عند الحاكم:4 /98، 99، وتعقبه الذهبي.»
تشریح:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے‘ تاہم صحیح بات یہی ہے کہ گواہی اس وقت دینی چاہیے جب انسان کو پوری طرح یقین ہو ورنہ گواہی سے اجتناب بہتر ہے۔
محض گمان اور ظن کی بنیاد پر گواہی دینا درست نہیں۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1207