بلوغ المرام
كتاب الجامع -- متفرق مضامین کی احادیث
6. باب الذكر والدعاء
ذکر اور دعا کا بیان
حدیث نمبر: 1339
وعن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏الباقيات الصالحات: لا إله إلا الله وسبحان الله والله أكبر والحمد لله ولا حول ولا قوة إلا بالله» ‏‏‏‏ أخرجه النسائي وصححه ابن حبان والحاكم.
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا باقیات صالحات (یہ الفاظ) ہیں «لا إله إلا الله وسبحان الله والله أكبر والحمد لله ولا حول ولا قوة إلا بالله» اللہ کے سوا کوئی الہٰ نہیں، اللہ پاک ہے، بلند شان والا ہے اور وہی سب سے بڑا ہے اور ہر خوبی اللہ کیلئے ہے اور برائی سے پھرنے اور نیکی کی قوت اللہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ اسے نسائی نے نکالا ہے اور بن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه النسائي في الكبرٰي كما في تحفة الأشراف، حديث:4066، وابن حبان(الموارد)، حديث:2323، والحاكم:1 /512 وصححه، ووافقه الذهبي [دراج صدوق حسن الحديث لكنه ضعيف عن أبي الهيثم، وهذا منه].»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1339  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا باقیات صالحات (یہ الفاظ) ہیں «لا إله إلا الله وسبحان الله والله أكبر والحمد لله ولا حول ولا قوة إلا بالله» اللہ کے سوا کوئی الہٰ نہیں، اللہ پاک ہے، بلند شان والا ہے اور وہی سب سے بڑا ہے اور ہر خوبی اللہ کیلئے ہے اور برائی سے پھرنے اور نیکی کی قوت اللہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ اسے نسائی نے نکالا ہے اور بن حبان اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1339»
تخریج:
«أخرجه النسائي في الكبرٰي كما في تحفة الأشراف، حديث:4066، وابن حبان(الموارد)، حديث:2323، والحاكم:1 /512 وصححه، ووافقه الذهبي «دراج صدوق حسن الحديث لكنه ضعيف عن أبي الهيثم، وهذا منه»
تشریح:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیا ہے جبکہ الموسوعۃ الحدیثیۃ کے محققین نے اسے شواہد کی بنا پر حسن لغیرہ قرار دیا ہے اور اس پر سیر حاصل بحث کرتے ہوئے اس کے شواہد کا تذکرہ بھی کیا ہے جس سے انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۸ /۲۴۱‘ ۲۴۲)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1339