بلوغ المرام
كتاب الجامع -- متفرق مضامین کی احادیث
6. باب الذكر والدعاء
ذکر اور دعا کا بیان
حدیث نمبر: 1345
وعن عمر رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا مد يديه في الدعاء لم يردهما حتى يمسح بهما وجهه. أخرجه الترمذي وله شواهد منها حديث ابن عباس عند أبي داود وغيره ومجموعها يقضي بأنه حديث حسن.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کے لئے ہاتھ اٹھایا کرتے تو ان کو اس وقت تک واپس نہ لوٹاتے جب تک چہرے پر پھیر نہ لیتے۔ اسے ترمذی نے نکالا ہے اور اس کے کئی شواہد ہیں، ان میں ایک ابوداؤد وغیرہ کے ہاں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے اور ان کا مجموعہ تقاضا کرتا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، الدعاء، باب ما جاء في رفع الأيدي عند الدعاء، حديث:3386.* حمادبن عيسي ضعيف، وحديث ابن عباس:أخرجه أبوداود، الوتر، حديث:1485 وسنده ضعيف، عبدالملك وعبدالله مجهولان، وللحديث شواهد ضعيفة، وأثر ابن عمر وابن الزبير يغني عنه، رواه البخاري في الأدب المفرد: (609) وسنده حسن.»
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1345  
´ذکر اور دعا کا بیان`
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا کے لئے ہاتھ اٹھایا کرتے تو ان کو اس وقت تک واپس نہ لوٹاتے جب تک چہرے پر پھیر نہ لیتے۔ اسے ترمذی نے نکالا ہے اور اس کے کئی شواہد ہیں، ان میں ایک ابوداؤد وغیرہ کے ہاں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث ہے اور ان کا مجموعہ تقاضا کرتا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1345»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، الدعاء، باب ما جاء في رفع الأيدي عند الدعاء، حديث:3386.* حمادبن عيسي ضعيف، وحديث ابن عباس:أخرجه أبوداود، الوتر، حديث:1485 وسنده ضعيف، عبدالملك وعبدالله مجهولان، وللحديث شواهد ضعيفة، وأثر ابن عمر وابن الزبير يغني عنه، رواه البخاري في الأدب المفرد: (609) وسنده حسن.»
تشریح:
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ حضرت ابن عمر اور حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہم کا اثر اس سے کفایت کرتا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں کہ یہ روایت مجموعی لحاظ سے درجۂ حسن تک پہنچتی ہے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس کی بابت الادب المفرد میں ابونعیم سے موقوفاً صحیح سند سے روایت بیان کی ہے کہ ابونعیم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عمر اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم کو دعا کرتے ہوئے اور اپنی ہتھیلیوں کو چہرے پر پھیرتے ہوئے دیکھا‘ نیز اس مسئلے کی بابت امام طبرانی رحمہ اللہ نے یزید بن سعید الکندی کی روایت نقل کی ہے جس کے بارے میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ اس کی سند میں ایک راوی ابن لہیعہ ضعیف ہے اور اس کا استاد غیر معروف ہے‘ لیکن اس حدیث کے مؤید شاہد موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ اس حدیث کی کچھ نہ کچھ بنیاد ضرور ہے۔
علاوہ ازیں حسن بصری رحمہ اللہ سے بھی حسن سند کے ساتھ اس کی تائید مروی ہے۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (العلل:۲ /۳۴۷) گو مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے لیکن یہ عمل صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور سلف صالحین سے صحیح سندوں سے ثابت ہے‘ لہٰذا اسے بدعت کہنا درست نہیں‘ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ مسنون نہیں ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1345   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3386  
´دعا کے وقت دونوں ہاتھ اٹھانے کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا میں ہاتھ اٹھاتے تھے تو جب تک اپنے دونوں ہاتھ منہ مبارک پر پھیر نہ لیتے انہیں نیچے نہ گراتے تھے، محمد بن مثنیٰ اپنی روایت میں کہتے ہیں: آپ دونوں ہاتھ جب دعا کے لیے اٹھاتے تو انہیں اس وقت تک واپس نہ لاتے جب تک کہ دونوں ہاتھ اپنے چہرے مبارک پر پھیر نہ لیتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3386]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دونوں روایتوں کا مفہوم ایک ہے فرق صرف الفاظ میں ہے،
ایک میں ہے (لَم يحطهُمَا) اور دوسری میں ہے (لَايَرُدَّهُمَا) اور یہی یہاں دونوں روایتوں کے ذکر سے بتانا مقصود ہے۔

نوٹ:
(سند میں عیسیٰ بن حماد ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3386