مسند عبدالرحمن بن عوف
متفرق
3. حديث انس بن مالك، عن عبدالرحمٰن رضي الله عنهما
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ سے حدیث
حدیث نمبر: 9
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَآخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَينَهُ وَبَينَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ لَهُ: سَعْدٌ أَيْ أَخِي إِنِّي أَكْثَرُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَالًا فَانْظُرْ شَطْرَ مَالِي فَخُذْهُ، وَعِنْدِي امْرَأَتَانِ فَانْظُرْ أَيُّهُمَا أَعْجَبَ لَكَ حَتَّى أُطَلِّقُهَا لَكَ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: بَارِكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكِ وَمَالِكِ، دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ، فَدَلُّوهُ عَلَى السُّوقِ، فَذَهَبَ وَاشْتَرَى وَبَاعَ فَرَبِحَ فَجَاءَ بِشَيْءٍ مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ، فَلَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَلْبَثَ، فَجَاءَ عَلَيْهِ رَدْغُ زَعْفَرَانٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَهْيَمْ؟ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً، فَقَالَ: مَا أَصْدَقْتَهَا؟ قَالَ: وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيهِ وَسَلَّمَ: أَوَلَمْ وَلَوْ بِشَاةٍ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: فَلَقَدْ رَأَيْتَنِي بَعْدَ ذَلِكَ لَوْ رَفَعْتُ حَجَرًا لَظَنَنْتُ أَنِّي سَأَجِدُ تَحْتَهُ ذَهَبًا وَفِضَّةً.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہا کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ مدینہ میں تشریف لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اور سعد بن الربیع الانصاری رضی اللہ عنہ کے درمیان رشتہ اخوت قائم کر دیا، انہیں سیدنا سعد الانصاری نے کہا: اے میرے بھائی! میں مدینے والوں میں سے زیادہ مال والا ہوں۔ میرے مال سے آدھا مال لے لیں اور میرے پاس دو بیویاں ہیں جو آپ کو زیادہ پسند لگتی ہے میں اسے آپ کے لیے طلاق دے دیتا ہوں (وہ عدت گزار لے تو آپ اس سے شادی کر لیں)۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ آپ کے اہل و مال میں برکت دے، آپ میری منڈی کی طرف راہنمائی کر دیں، تو انہوں نے منڈی کا راستہ بتا دیا، آپ منڈی میں گئے، خرید و فروخت کی اور کچھ پنیر اور گھی کما کر لے آئے۔ آپ اس طرح اللہ نے جتنا چاہا کام کرتے رہے۔ (ایک دفعہ) آپ آئے اور آپ پر حجلہ عروسی کے نشانات تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کہا: یہ کیا ہے، انہوں نے جواب دیا: اے اللہ کے رسول! میں نے ایک عورت کے ساتھ شادی کر لی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کتنا حق مہر ادا کیا ہے؟ کہا: کھجور کی گٹھلی کے برابر سونا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کیوں نہ ہو، تو سیدنا عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے بعد آپ نے مجھے دیکھا، اگر میں پتھر اٹھاتا تو مجھے گمان ہوتا کہ اس کے نیچے سے میں نے سونا اور چاندی اٹھانا ہے۔