مسند اسحاق بن راهويه
كتاب العلم -- علم کی اہمیت و فضیلت کا بیان

فجر سے سورج نکلنے تک اور عصر سے غروب آفتاب تک ذکر الہیٰ
حدیث نمبر: 7
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَبِهَذَا وَبِهَذَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لأَنْ أَصْبِرَ مَعَ قَوْمٍ يَدْعُونَ اللَّهَ، وَيَذْكُرُونَهُ مِنْ صَلاةِ الْغَدَاةِ إِلَى طُلُوعِ الشَّمْسِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَرْبَعٍ مُحَرَّرِينَ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ، أَوْ مِنَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ مِثْلَهُمْ" .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! مجھے ایسے لوگوں کے ساتھ بیٹھنا، جو نماز فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک اللہ سے دعا کرتے اور اس کا ذکر کرتے ہیں، اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے، یا عصر سے غروب آفتاب تک کہ میں ان کے مثل آزاد کروں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب العلم، باب فى القصص، رقم: 3667۔ قال الشيخ الالباني حسن»
  الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 7  
´ فجر سے سورج نکلنے تک اور عصر سے غروب آفتاب تک ذکر الہیٰ`
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جان ہے! مجھے ایسے لوگوں کے ساتھ جو نماز فجر سے لے کر طلوع آفتاب تک اللہ سے دعا کرتے اور اس کا ذکر کرتے ہیں بیٹھنا، اولاد اسماعیل میں سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے، یا عصر سے غروب آفتاب تک کہ میں ان کے مثل آزاد کروں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 7]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ فجر سے لے کر سورج نکلنے تک اور نماز عصر سے لے کر غروب آفتاب تک کا وقت ذکر الٰہی کے لیے فائدہ مند ہے۔
اور قرآن مجید میں اس دوران بہت زیادہ ذکر کی ترغیب آئی ہے۔
جیسا کہ فرمان الٰہی ہے:
«يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللَّـهَ ذِكْرًا كَثِيرًا ٭ وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا» [33-الأحزاب:41]
مسلمانوں اللہ کا بہت زیادہ ذکر کیا کرو اور صبح و شام اس کی پاکیزگی بیان کیا کرو۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 7   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 586  
´نماز فجر کے بعد سورج نکلنے تک مسجد میں بیٹھنا مستحب ہے۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز فجر جماعت سے پڑھی پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج نکل گیا، پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں، تو اسے ایک حج اور ایک عمرے کا ثواب ملے گا۔‏‏‏‏ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا، پورا، پورا، یعنی حج و عمرے کا پورا ثواب ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 586]
اردو حاشہ:
1؎:
آج امت محمدیہ على صاحبها الصلاة والسلام کے تمام آئمہ اور اس کے سب مقتدی اس اجرعظیم اور اوّل النہار کی برکتوں سے کس قدر محروم ہیں،
ذرا اس حدیث سے اندازہ لگائیے۔
إلاما شاءالله اللهم اجعلنا منهم.
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 586   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3667  
´وعظ و نصیحت اور قصہ گوئی کے حکم کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا ایسی قوم کے ساتھ بیٹھنا جو فجر سے لے کر طلوع شمس تک اللہ کا ذکر کرتی ہو میرے نزدیک اسماعیل علیہ السلام کی اولاد سے چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ پسندیدہ امر ہے، اور میرا ایسی قوم کے ساتھ بیٹھنا جو نماز عصر سے غروب آفتاب تک اللہ کے ذکرو اذکار میں منہمک رہتی ہو میرے نزدیک چار غلام آزاد کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب العلم /حدیث: 3667]
فوائد ومسائل:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔
تاہم اللہ کا ذکر کرنے کی توفیق ملنا بہت بڑی نیکی اورنعمت ہے۔
اور قرآن وسنت کا وعظ کہنا سننا بھی اللہ کے ذکر کے معنی میں ہے۔
نیز فجرصادق سے سورج نکلنے تک اور اسی طرح عصرسے غروب تک کا وقت تقرب الٰہی کا بہترین قیمتی وقت ہوتا ہے۔
فرمایا: (فَاصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ)
تاہم بعض حضرات نے اس کی تحسین بھی کی ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3667