مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الايمان -- ایمان کا بیان

کلمہ توحید کی فضیلت اور شرک کی مذمت
حدیث نمبر: 66
حَدَّثَنَا الْمُلَائِيُّ، نا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ يَحْيَى: أَحْسَبُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ﴿مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ خَيْرٌ مِنْهَا وَهُمْ مِنْ فَزَعٍ يَوْمَئِذٍ آمِنُونَ﴾ [النمل: 89] قَالَ: ((هِيَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ))، ﴿وَمَنْ جَاءَ بِالسَّيِّئِةِ فَكُبَّتْ وَجُوهُهُمْ فِي النَّارِ﴾ [النمل: 90] ((وَهِيَ الشِّرْكُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نیکی لے کر آئے گا اس کے لیے اس سے بہتر اجر ہو گا اور وہ (نیک لوگ) اس دن کی گھبراہٹ سے محفوظ رہیں گے۔ فرمایا: وہ (نیکی) «لا الهٰ الا الله» ہے، اور جو برائی (گناہ) لے کر آئے گا تو ان کے چہرے جہنم میں اوندھے گرائے جائیں گے۔ فرمایا: وہ (گناہ) شرک ہے۔

تخریج الحدیث: «الطبراني: 22/20، الاسما والصفات للبيهقي: 209، الدر المنشور للسيوطی: 385/6»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 66  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو نیکی لے کر آئے گا اس کے لیے اس سے بہتر اجر ہوگا اور وہ (نیک لوگ) اس دن کی گھبراہٹ سے محفوظ رہیں گے۔ فرمایا: وہ (نیکی) لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ہے، اور جو برائی؍ گناہ لے کر آئے گا تو ان کے چہرے جہنم میں اوندھے گرائے جائیں گے۔ فرمایا: وہ (گناہ) شرک ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:66]
فوائد:
(1) مذکورہ حدیث میں کلمۂ توحید کی فضیلت اور شرک کی مذمت بیان کی گئی ہے۔
(2).... توحید دنیا و آخرت میں کامیابی اور عزت کا باعث ہے۔
(3).... شرک اخروی ناکامی اور دنیا و آخرت کی ذلت و خواری لاتا ہے۔
(4).... اہل ایمان، اہل توحید جنتی ہیں جبکہ اہل شرک جہنمی ہیں اور ان پر جنت حرام ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 66