مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الايمان -- ایمان کا بیان

مومن بندوں پر شیطان کے وسوسے
حدیث نمبر: 68
أَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ خَالَتِهِ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: شَكَوْا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَجِدُونَ مِنَ الْوَسْوَسَةِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ بِالشَّيْءِ لَأَنْ يَكُونَ أَحَدُنَا يَخِرُّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ. فَقَالَ: ((ذَاكَ مَحْضُ الْإِيمَانِ)).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسہ پیدا ہونے کی شکایت کی، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے دلوں میں ایسے ایسے خیالات پیدا ہوتے ہیں کہ ہم میں سے کسی کو آسمان سے گرنا اس (خیال/وسوسے) کو بیان کرنے سے زیادہ پسند ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو خالص ایمان ہے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الايمان، باب بيان الوسوسة فى الايمان الخ، رقم: 132. سنن ابوداود، كتاب الادب، باب فى رد الوسوسسة، رقم: 5111، 5112»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 68  
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وسوسہ پیدا ہونے کی شکایت کی، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! ہمارے دلوں میں ایسے ایسے خیالات پیدا ہوتے ہیں کہ ہم میں سے کسی کو آسمان سے گرنا اس (خیال؍ وسوسے) کو بیان کرنے سے زیادہ پسند ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو خالص ایمان ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:68]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا مومن بندوں کو شیطان ایسے وسوسے ڈالتا ہے جو ایمان کے خلاف ہوتے ہیں جن کو مومن کسی بھی صورت اپنی زبان پر لانا گوارا نہیں کرتا۔ کیونکہ مومن کے دل میں ایمان ہے اور شیطان ایمان کا دشمن ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 68