مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الايمان -- ایمان کا بیان

تقدیر کے بارے میں کلام کرنے والے، بندہ اپنے رب کو نہیں آزما سکتا
حدیث نمبر: 73
قَالَ ابْنُ طَاؤُوْسٍ: وَالْمُتَکَلِّمَانِ فِی الْقَدْرِ یَقُوْلَانِ بِغَیْرِ عِلْمٍ، اَلْکَلَامُ فِی الْقَدْرِ، قَالَ: وَلِقَی اِبْلِیْسُ عِیْسَی بْنَ مَرْیَمَ، فَقَالَ لَہٗ: اَلَیْسَ قَدْ عَلِمْتَ اَنَّہٗ لَا یُصِیْبُكَ اِلَّا مَا قُدِّرَ عَلَیْكَ، فَارِقْ بِذُرْوَۃِ الْجَبَلِ فَتَرْدٰی مِنْہٗ، فَانْظُرْ اَتَعِیْشُ اَمْ لَا؟ فَقَالَ عِیْسٰی: اِنَّ اللّٰہَ یَقُوْلُ: اِنَّ الْعَبْدَ لَا یَنْبَغِی اَنْ یُّجَرِّبَنِیْ، وَمَا شِئْتُ فَعَلْتُ.
ابن طاؤس رحمہ الله نے فرمایا: تقدیر کے بارے میں کلام کرنے والے علم کے بغیر کلام کرتے ہیں، تقدیر کے بارے میں کلام، انہوں نے کہا: ابلیس، عیسیٰ بن مریم علیہ السلام سے ملا تو اس نے انہیں کہا: کیا تمہیں یہ معلوم نہیں کہ وہی ہو گا جو تمہارے مقدر میں لکھا ہے، پہاڑ کی چوٹی پر جاؤ اور وہاں سے گر جاؤ اور پھر دیکھو کہ تم زندہ رہتے ہو یا نہیں؟ تو عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: اللہ فرماتا ہے: بندے کے لیے مناسب نہیں کہ وہ مجھے آزمائے، میں جو چاہتا ہوں کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «المطالب العاليه: 10/3، اسناده صحيح»