مسند اسحاق بن راهويه
كتاب الايمان -- ایمان کا بیان

غیر مسلم کو سب سے پہے کلمہ توحید اور رسالت کی دعوت
حدیث نمبر: 75
اَخْبَرَنَا وَکِیْعٌ، نَا زَکَرِیَّا بْنُ اِسْحَاقَ الْمَکِّیِّ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ صَیْفِیٍّ، عَنْ اَبِیْ مَعْبَدٍعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَعَثَ مُعَاذًا اِلٰی الْیَمَنِ، قَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ تَأْتِیْ قَوْمًا اَهْل کِتَابٍ، فَادْعُهُمْ اِلٰی شَہَادَۃِ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہَ، فَاِنْ هُمْ اَجَابُوْا لِذَلِكَ، فَاعْلَمْهُمْ اَنَّ اللّٰہَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَیْهِمْ صَدَقَۃً فِی اَمْوَالِہِمْ، تُوْخَذُ مِنْ اَغْنِیَائِهِمْ، فَتُرَدُّ فِیْ فُقَرَائِهِمْ، فَاِنْ هُمْ اَجَابُوْكَ لِذٰلِكَ، فَاِیَّاكَ وَکَرَائِمَ اَمْوَالِہِمْ، وَاِیَّاكَ وَدَعْوَۃَ الْمَظْلُوْمِ، فَاِنَّهَا لَیْسَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ اللّٰہِ حِجَابٌ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: تم اہل کتاب کے لوگوں کے ہاں جا رہے ہو، انہیں (سب سے پہلے) اس بات کی طرف دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اگر وہ تمہاری یہ دعوت قبول کر لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ نے ان پر ان کے اموال میں صدقہ فرض کیا ہے، وہ ان کے مال داروں سے لیا جائے گا اور واپس انہی کے ناداروں کو دیا جائے گا، اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو پھر تم ان کے عمدہ مال لینے سے اجتناب کرنا، اور مظلوم کی بد دعا سے بچنا، کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی حجاب نہیں۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الايمان، باب الدعاء الي اشهادتين وشرائع الاسلام، رقم: 19. سنن ابوداود، رقم: 1584. سنن ابن ماجه، رقم: 1783. صحيح ابن خزيمه، رقم: 2346. سنن كبري بيهقي: 8/7»
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 75  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں فرمایا: تم اہل کتاب کے لوگوں کے ہاں جا رہے ہو، انہیں (سب سے پہلے) اس بات کی طرف دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اگر وہ تمہاری یہ دعوت قبول کر لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ نے ان پر ان کے اموال میں صدقہ فرض کیا ہے، وہ ان کے مال داروں سے لیا جائے گا اور واپس انہی کے ناداروں کو دیا جائے گا، اگر وہ تمہاری یہ بات مان لیں تو پھر تم ان کے عمدہ مال لینے سے اجتناب کرنا، اور مظلوم کی بددعا سے بچنا، کیونکہ اس کے اور اللہ کے درمیان۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:75]
فوائد:
(1) سیّدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع سے قبل دس ہجری کو یمن بھیجا۔ صحیح بخاری میں ہے کہ راوی کہتا ہے: یمن کے دو صوبے تھے۔ ایک صوبے کا گورنر سیّدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو بنایا اور دوسرے کا سیّدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ (صحیح بخاري، رقم: 4341۔ 4342)
(2).... مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوا غیر مسلم کو سب سے پہلے کلمہ توحید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی دعوت دینی چاہیے۔ لیکن مذکورہ بالا حدیث میں رسالت کا تذکرہ نہیں۔ البتہ سنن ابی داؤد کی روایت کے الفاظ ہیں: ((فَادْعُهُمْ اِلٰی شَهَادَةِ اَنْ لَّا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَأَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ۔)) انہیں شہادت توحید (لا اله الا الله) کی اور اس (شہادت رسالت) کی کہ میں اللہ کا رسول ہوں دعوت دینا۔ (سنن ابي داود، رقم: 1584)
(3).... جب انسان مسلمان ہوجائے تو اس پر سب سے پہلا عائد ہونے والا فریضہ نماز ہے۔ اگرچہ مذکورہ بالا حدیث میں نماز کا تذکرہ نہیں ہے لیکن مسلم میں ہے: ((فَاعْلَمْهُمْ اَنَّ اللّٰہَ افْتَرَضَ عَلَیْهِمْ خَمْسَ صَلَوٰاتٍ فِیْ کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَةٍ۔)) (مسلم، رقم: 19) انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر ہر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔
(4).... معلوم ہوا جس علاقے سے زکاۃ جمع کی جائے تو اس علاقے والوں پر ہی خرچ کرنی چاہیے۔ اگر وہاں کے مستحقین کی ضروریات سے زیادہ مال ہے تو دوسرے علاقے کے مسلمانوں میں تقسیم کرنا جائز ہے۔
آج صورت حال اس کے برعکس ہے ہمسایہ غریب ہے، رشتہ دار مستحق ہیں لیکن اس کے باوجود ہم ان لوگوں کو چھوڑ کر قربانی کی کھالیں، عشر، فطرانہ، زکاۃ وغیرہ باہر بھیج دیتے ہیں۔ یہ شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے۔ ترجیح اپنے علاقے کو دینی چاہیے۔ ہاں بعض اوقات دوسرے علاقے کے لوگ ایمرجنسی کی وجہ سے زیادہ مستحق ہوتے ہیں۔ جیسا کہ سیلاب زدگان اور زلزلہ سے متاثرہ علاقے بشرطیکہ مقامی لوگوں کا گزارہ ہوتا ہو۔
(5).... معلوم ہوا ظلم بہت بڑا گناہ ہے۔
(6).... زکوٰۃ مناسب مال سے وصول کرنی چاہیے۔
(7).... امام، حاکم یا امیر کو اپنے عاملوں کو تقویٰ، للہیت اور حقوق العباد کی نصیحت کرتے رہنا چاہیے۔
(8).... کفار نماز، روزہ یا دیگر شرعی احکامات کے مخاطبین نہیں ہیں۔
نماز، روزہ وغیرہ ان پر اس وقت فرض ہے جب وہ مسلمان ہوں اور دلیل اس کی یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں فرمایا ہے: اگر وہ اس کو مان لیں تو ان کو یہ بتلاؤ۔
(9) معلوم ہوا مظلوم کی بددعا سے بچنا چاہیے، کیونکہ اس کے اور اللہ ذوالجلال کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی بددعا ضرور قبول ہوگی، اس کی قبولیت کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں۔ اور اس کا وبال دنیا میں بھی ہوتا ہے اور آخرت کو بھی ہوگا۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث/صفحہ نمبر: 75